تعلیمی اداروں کی علمی فضا اور تشنگانِ علوم کی سیرابی کے لیے لائبریری ناگزیر ہے۔ بانیانِ جامعہ کو اس کا احساس پہلے دن سے تھا۔ اسی لیے جامعہ نے شروع سے ہی لائبریری کی طرف توجہ دی ۔
اس کا آغاز ۱۹۶۰ء میں بعض مقامی اہلِ علم کی ہدیہ کردہ کتابوں سے ہوا۔ پھر جامعہ کی مجلس انتظامیہ نے لائبریری کی ضرورت کو محسوس کرتے ہوئے ۱۷؍ دسمبر ۱۹۶۲ء کے سالانہ اجلاس میں ایک ہزار روپئے کی کتابوں کی خریداری کو منظوری دی۔ ۱۹۶۳ء میں لائبریری کے اندر صرف ۶۰۶ کتابیں ہی تھیں۔ اُس وقت لائبریری سید مودودی منزل کے اندر ایک یا دو الماریوں پر مشتمل تھی۔ کتابوں کا یہ مختصر سا ذخیرہ بھی صرف درسی کتابوں تک محدود تھا۔ ۱۹۷۷ء میں اساتذہ، بہی خواہان اور خصوصاً طلبۂ قدیم نے لائبریری کی توسیع کے لیے غیرمعمولی کوششیں کیں۔ نتیجتاً لائبریری میں خاصی کتابوں کا اضافہ ہوا اور اسے دوسرے ہال میں منتقل کردیا گیا۔ ۱۹۸۰ء میں لائبریری کے لیے باقاعدہ لائبریرین کا تقرر کیا گیا۔ اسی کے ساتھ طلبہ کے لیے لائبریری سے استفادہ لازمی قرار پایا۔ ۱۹۹۵ء تک طلبہ روزانہ ۵ گھنٹے لائبریری میں صَرف کرتے تھے۔ طلبہ کی تعداد میں اضافے کے پیشِ نظر ذمہ داران کو دار المطالعہ کی ضرورت محسوس ہوئی، نیز لائبریری بڑھتی ہوئی کتابوں کی مانگ کو پورا کرنے سے بھی قاصر نظر آنے لگی۔ ذمہ داروں کو لائبریری کے لیے ایک مستقل اور بڑی عمارت کی ضرورت کا احساس ہوا۔ چنانچہ ذمہ داران وبہی خواہانِ جامعہ کی کوششوں سے ایک مرکزی لائبریری کی بنیاد ۲؍ ستمبر ۱۹۹۵ء کو رکھی گئی اور بفضلِ الٰہی ۱۹۹۹ء میں یہ عمارت پایۂ تکمیل کو پہنچی۔ لائبریری کی یہ عمارت تقریباً ایک ہزار مربع میٹر پر محیط ہے۔ ابھی دو منزل کی تعمیر ہی ممکن ہوسکی ہے، حالانکہ منصوبے میں لائبریری سہ منزلہ ہے۔ ۵؍ رجب ۱۴۲۰ھ مطابق ۱۵؍ اکتوبر ۱۹۹۹ء کو مولانا سید جلال الدین عمریؒ کے ہاتھوں نئی عمارت کا افتتاح عمل میں آیا اور لائبریری اس میں منتقل ہوگئی۔ یہ عمارت ”المکتبۃ المرکزیۃ“ کے نام سے جانی جاتی ہے۔
لائبریری میں عربی کی علمی ،فنی اور اہم مصادر ومراجع کی معتد بہ کتابیں موجود ہیں۔ اُردو، ہندی اور انگریزی زبانوں کی کتابوں کا ذخیرہ بھی معقول تعداد میں موجود ہے، تاہم لائبریری اور طلبہ کی ضروریات کے لحاظ سے یہ ناکافی ہے، اس لیے مزید کتابوں کی فراہمی کی کوششیں جاری ہیں۔
لائبریری کی ابتدا چند اہل خیر حضرات کے تعاون سے ہوئی، جن میں زیادہ تر درسی کتابیں تھیں۔ نئی عمارت میں منتقلی کے وقت کتابوں کی تعداد ۲۰۶۰۰ تھی۔ کتابوں کی خریداری اور اہل خیر حضرات کی طرف سے اپنی ذاتی لائبریریوں کے وقف وانضمام سے لائبریری کے علمی ذخیرے میں گراں قدر اضافہ ہوچکا ہے۔ اِس وقت جلدوں کے اعتبار سے کتابوں کی مجموعی تعداد ۸۷۰۰۰ سے زائد ہے۔
لائبریری کے گیٹ سے داخل ہوتے ہی دائیں وبائیں طرف پارک، سامنے پورٹیکو، داخلہ چینل گیٹ سے متصل دو کمرے: دائیں جانب کمپیوٹر روم اور بائیں جانب آفس، لائبریرین آفس، ریڈینگ روم، رسائل وجرائد روم، تزوید کتب روم (Acquisition Section)، اسٹیک روم تین منزلہ (پہلی منزل پر عربی کتابیں، دوسری منزل پر اُردو کتابیں، تیسری منزل پردرسی اور دیگر زبانوں کی کتابیں)، زینہ وباتھ روم، میڈیا ہاؤس، دوسری منزل دفتر امتحان، ادارۂ علمیہ، کامن ہال، وقف روم، گودام ہال وغیرہ ہیں۔
لائبریری کے اوقاتِ کار صبح ۸ بجے تا شب ۱۰ بجے ہے۔ عصر تا مغرب لائبریری بند رہتی ہے۔
لائبریری کی تنظیم و ترتیب:
کتابوں کی تنظیم وترتیب لائبریری سائنس کے ڈیوی ڈسمل ضابطہ درجہ بندی (Dewey Decimal Classification) کے طرز پر کی گئی ہے۔ کتابوں کو مصنّف اور کتاب کے نام کے رموز کے اعتبار سے الماریوں میں ترتیب سے رکھا جاتا ہے۔ اس طرح فنی ترتیب کے ساتھ ایک کتاب کے تمام قدیم وجدید نسخے ایک جگہ ہوتے ہیں۔ کتابوں کی تفصیلی فہرست اندراج رجسٹروں پر موجود ہے۔ کتاب تلاش کرنے کے لیے کیٹلاگ بنائے گئے ہیں۔ کیٹلاگ تین اعتبار سے ہیں: کتاب کے نام، مصنّف کے نام اور فن وموضوع کے اعتبار سے۔ کتابوں کی کمپیوٹرائز فہرست بنانے کا کام بھی جاری ہے۔
لائبریری کے شعبے:
مرکزی لائبریری کے زیر نگرانی جامعہ میں لائبریری کے متعدد شعبے قائم ہیں:
٭ لائبریری طلبہ:
۱۔ شعبۂ اعلیٰ
۲۔ شعبۂ ثانوی
۳۔ شعبۂ ابتدائی
٭ لائبریری طالبات:
۴۔ شعبۂ اعلیٰ
۵۔ شعبۂ ثانوی
۶۔ شعبۂ ابتدائی
اِن کے علاوہ کلیۃ البنات میں جمعیۃ الطالبات کی لائبریری بھی لائبریرین کے زیر نگرانی ہے، جبکہ جمعیۃ الطلبہ کی لائبریری جمعیت کے ذمہ دار طلبہ کے زیر نگرانی ہوتی ہے۔
تعدادِ کتب (باعتبار لائبریریاں)
شمار | لائبریریاں | تعدادِ کتب | اوقاتِ کار |
۱ | المکتبۃ المرکزیۃ | 63445 | صبح 8تا10بجے شب |
۲ | لائبریری شعبۂ اعلیٰ طلبہ | 3386 | مکمل تعلیمی اوقات |
۳ | لائبریری شعبۂ اعلیٰ طالبات | 11771 | مکمل تعلیمی اوقات |
۴ | لائبریری شعبۂ ثانوی طلبہ | 3805 | تعلیمی اوقات میں ایک گھنٹہ |
۵ | لائبریری شعبۂ ثانوی طالبات | 2438 | تعلیمی اوقات میں ایک گھنٹہ |
۶ | لائبریری شعبۂ ابتدائی طلبہ | 1243 | تعلیمی اوقات میں ایک گھنٹہ |
۷ | لائبریری شعبۂ ابتدائی طالبات | 1210 | تعلیمی اوقات میں ایک گھنٹہ |
۸ | لائبریری جمعیۃ الطلبہ | 9796 | بعد نمازِ عصر |
۹ | لائبریری جمعیۃ الطالبات | 4870 | بعد نمازِ عصر |
تعدادِ کتب (باعتبارِ زبان):
عربی: 42372
اُردو: 39000
انگریزی: 3833
ہندی: 1834
فارسی: 198
دیگر زبانیں: 62
ذخیرۂ کتب میں قرآن وحدیث اور فقہ سے متعلق کتابوں کو اولیت دی گئی ہے۔
مخطوطات کی ذخیرہ اندوزی کے بجائے جامعہ نے مطبوعات کے تحقیق شدہ نسخوں کو جمع کرنے کا زیادہ اہتمام کیا ہے۔
وقف لائبریری:
متعدد اہلِ علم نے اپنی زندگی میں یا اُن کی وفات کے بعد اُن کے ورثہ نے اُن کی کتابیں جامعہ کی لائبریری کو وقف وہدیہ کر دیں۔ ان میں چند نام درج ذیل ہیں:
مولانا جلیل احسن ندوی ، مولانا صدر الدین اصلاحی ، مولانا شبیر احمد اصلاحی ، مولانا ابوبکر اصلاحی ، مولانا صغیر احسن اصلاحی ، مولانا عبدالحی ، محترم سلطان مبین ، جناب قمر سنبھلی (مرحوم)، ڈاکٹر سید نعیم حامد علی الحامد (جدہ)، محسن بن صالح المحسن (مدینہ منورہ)، جاوید احسن فلاحی (علی گڑھ)، قاری عرفان احمد شمسی فلاحی (قطر)، امین الہدی فلاحی(ریاض)، انجم عرفانی (لکھنؤ)،سعید اختر فلاحی ، عمیر منظر فلاحی، نیز ریاض کے ایک صاحبِ خیر نے اپنا پورا ذاتی مکتبہ لائبریری کو ہدیہ کیا۔ قطر، سعودی عرب اور کویت کی وزارۃ الاوقاف، قومی کونسل برائے فروغِ اُردو زبان اور مجمع اللغۃ العربیۃ دمشق کی جانب سے بھی لائبریری کو مسلسل کتابوں کے ہدیے موصول ہوتے رہتے ہیں۔
شعبۂ رسائل وجرائد:
لائبریری میں رسائل وجرائد کا شعبہ بھی قائم ہے، جس کے زیر اہتمام اُردو، ہندی، انگریزی اور عربی زبان میں ملک وبیرون ملک سے شائع ہونے والے مختلف سالانہ، ششماہی، سہ ماہی، ماہانہ، پندرہ روزہ، ہفت روزہ اور روزنامے پابندی سے آتے ہیں۔ لائبریری میں آنے والے رسائل وجرائد کی تعداد کم وبیش 150 ہوا کرتی تھی، لیکن اِس وقت تقریباً 60 رسائل وجرائد ہی آرہے ہیں۔
رسائل وجرائد کو سالانہ فائلیں بنا کر محفوظ کر دیا جاتا ہے۔ سردست لائبریری میں تقریباً 20000 رسائل وجرائد محفوظ ہیں۔
منصوبے :
۱۔ ڈیجیٹل لائبریری:
لائبریری کو جدید سہولیات سے آراستہ کرنے کے پیشِ نظر لائبریری میں ڈیجیٹل لائبریری کا شعبہ قائم کرنے کا ارادہ ہے۔ اس کے لیے ابتدائی سطح پر تیاری بھی شروع کر دی گئی ہے۔ ایک ٹیرا بائٹ (1 TB) کی ایک خارجی ہارڈ ڈسک (External Hard Disk) میں کتابیں جمع کرکے ڈیجیٹل لائبریری سر دست شروع کر دی گئی ہے۔ البتہ اسے مزید بہتر بنانے اور زیادہ سے زیادہ برقی کتابوں کی دستیابی ممکن بنانے کی ضرورت ہے۔ اس کام کے لیے بعض اصحابِ خیر نے دستِ تعاون بھی دراز کیا ہے، لیکن وہ کافی نہیں ہے۔ بہر حال کوششیں جاری ہیں۔
۲۔ تیسری منزل کی تعمیر:
لائبریری کی عمارت کا منصوبہ سہ منزلہ ہے، اسی کے لحاظ سے نقشے وغیرہ بنائے گئے اور تعمیری کام کا آغاز کیا گیا۔ البتہ اب تک صرف دو منزل کی تعمیر ہو سکی ہے۔ تیسری منزل اصحابِ خیر کی خصوصی توجہ کی منتظر ہے۔
ارادہ ہے کہ تیسری منزل پر زینے سے متصل بائیں جانب کینٹین، لائبریرین ریسٹ روم، لکچر ہال، ۳عدد ریسرچ اسکالر روم، ڈیجیٹل لائبریری، اسٹیک روم برائے نادر کتب اور باتھ روم کی تعمیر ہو، تاکہ اسکالرز اور طلبہ کو مطالعہ وتحقیق کے لیے مزید سہولیات مل سکیں۔
لائبریری کے تعاون کی شکلیں:
۱۔ اہل علم حضرات کی لائبریریاں وقف کرانا۔
۲۔ اپنی جانب اور والدین ومتعلقین کی جانب سے برائے ایصالِ ثواب لائبریری کو کتابیں دینا۔
۳۔ کسی نئی کتاب کی اشاعت پر اس کے نسخے مرکزی اور ذیلی لائبریریوں کے لیے ارسال کرنا۔
۴۔ سفر حج اور دیگر مواقع سے لائبریری کے لیے کتابیں لانا۔
۵۔ علمی رسائل وجرائد کا سالانہ یا دائمی اجرا کرانا۔
۶۔ ہندی، اُردو، انگریزی اخبارات کا اجرا کرانا۔
۷۔نمی خوردہ اور کرم خوردہ کتابوں کی اصلاح کے لیے فیومیگیشن چیمبر (Fumigation Chamber) فراہم کرنا۔
۸۔ ڈیجیٹل لائبریری کے لیے کمپیوٹر اور ہارڈ ڈسک فراہم کرنا۔
۹۔ کتابوں کے لیے ریک فراہم کرنا۔
۱۰۔ جنریٹر یا سولر سسٹم فراہم کرنا۔
۱۱۔ لائبریری اسٹاف کی تنخواہ کے لیے تعاون کرنا۔
۱۲۔ تیسری منزل کی تعمیر میں تعاون کرنا۔