جامعۃ الفلاح کا تاریخی سفر

۱۹۱۴ء تا ۱۹۵۴ء  بلریاگنج میں جس جگہ آج جامعۃ الفلاح قائم ہے درجہ دوم تک کا ’’مکتب اسلامیہ‘‘ نام کا ایک معمولی مدرسہ تھا۔

۱۹۱۶ء مٹی وکھپریل کی پہلی کچی عمارت جو موجودہ مودودی منزل کے جنوب جانب میں واقع تھی۔

۱۹۵۴ء تا ۱۹۶۲ء مکتب نے بتدریج ثانوی درجات تک ترقی کی۔ آخری سالوں میں نام بدل کر ’’جامعہ اسلامیہ‘‘ رکھا گیا۔

۱۹۶۱ء تا ۱۹۶۲ء پہلی پختہ عمارت (موجودہ مودودی منزل) کے تحتانی حصے کی تعمیر ہوئی، جس میں ایک ہال، اس کے اطراف میں دو دو بڑے کمرے اور ہال سے متصل دو چھوٹے کمرے ہیں۔

۱۹۶۲ء عربی درجات کھولنے کا فیصلہ کیا گیا اور ’’جامعۃ الفلاح‘‘ نام رکھا گیا۔

۱۹۶۲ء بیرونی طلبہ داخل ہوئے، باقاعدہ مطبخ کا نظم قائم کیا گیا۔

۱۹۶۳ء عربی اوّل میں داخلے ہوئے۔

۱۹۶۴ء مٹی وکھپریل کی شرقاً وغرباً ایک طویل عمارت جو صحنِ مسجد کے جنوب میں واقع تھی۔

۱۹۶۴ء، ۱۹۶۵ء گاؤں میں پچھمی مسجد کے قریب واقع نسواں کی عمارت (خریدا ہوا مکان)۔

۱۹۶۴ء تا ۱۹۶۵ء باقاعدہ دار الاقامہ کے طور پر پہلی عمارت موجودہ حسن البنا منزل کے تحتانی حصے کی تعمیر ہوئی۔

۱۹۶۵ء مطبخ کے لیے اینٹ اور کھپریل کی پہلی عمارت جو موجودہ کینٹین سمیت واقع تھی۔

۱۹۶۵ء مکتب اور پرائمری درجات تک طلبہ/ طالبات ایک ساتھ تعلیم حاصل کرتے تھے، ۱۹۶۵ء میں مدرسۃ البنات کے قیام کا فیصلہ کرکے طالبات کی تعلیم کا الگ نظم کیا گیا۔

۱۹۶۷ء ۱۹۶۲ء تا ۱۹۶۷ء درمیانی مدت میں سال بہ سال عربی درجات بڑھتے رہے اور ۱۹۶۷ء میں تین طلبہ پر مشتمل پہلا بیچ فارغ ہوا۔

۱۹۶۷ء اساتذہ وکارکنان کے لیے باقاعدہ اسکیل گریڈ طے کیا گیا، پھر ۶۸ء، ۷۱ء، ۷۲ء، ۹۴ء میں نظرِ ثانی کی گئی۔ 

۱۹۶۷ء جامعہ کے تحت علمی کاموں کے لیے ادارۂ علمیہ کا قیام عمل میں آیا۔

۱۹۶۸ء مسجد کی سنگِ بنیاد اور تعمیر کا آغاز۔

۱۹۶۹ء تا ۱۹۷۰ء حسن البنا منزل کا بالائی حصہ اور مودودی منزل کا بالائی حصہ۔

۱۹۷۰ء شعبۂ حفظ وتجوید کا قیام عمل میں آیا۔

۱۹۷۷ء ملک وبیرونِ ملک مختلف یونیورسٹیوں اور جامعات سے الحاق شروع ہوا۔

۱۹۷۸ء شعبۂ نسواں میں عربی درجات کے قیام کا فیصلہ کیا گیا اور درجہ بدرجہ ترقی کرتے ہوئے ۱۹۸۴ء میں چھ طالبات کا پہلا بیچ جامعہ سے فضیلت کرکے فارغ ہوا۔ 

۱۹۷۸ء تا ۱۹۷۹ء کلیۃ البنات نسواں کی تعمیر جدید (پرانی عمارت کی جگہ)۔

۱۹۸۴ء چھوٹے بچوں کے دار الاقامہ ”طیبہ منزل“ کی تعمیر ہوئی۔

۱۹۸۴ء تا ۱۹۸۶ء دار التعلیم طلبہ شعبۂ اعلیٰ، ثانوی وابتدائی کی تعمیر۔ 

۱۹۹۰ء تا ۱۹۹۱ء گیٹ اور چہار دیواری کی تعمیر ہوئی۔

۱۹۹۰ء تا ۱۹۹۲ء کلیۃ البنات (موجودہ تعلیم گاہ نسواں) کی تعمیر ہوئی۔

۱۹۹۱ء سوسائٹی رجسٹریشن ایکٹ کے تحت جامعہ کی منتظمہ کا رجسٹریشن کرایا گیا۔

۱۹۹۱ء تا ۱۹۹۳ء دار التعلیم شعبۂ اعلیٰ طلبہ کے درمیانی حصے میں مولانا ابواللیث اصلاحیؒ ہال کی تعمیر ہوئی۔

۱۹۹۳ء تا ۱۹۹۶ء صفیہ منزل (دارالاقامہ طالبات) کی تعمیر ہوئی۔

۱۹۹۵ء دارالافتاء کا قیام عمل میں آیا۔

۱۹۹۵ء تا ۱۹۹۹ء مرکزی لائبریری کی تعمیر ہوئی۔

۱۹۹۷ء ۲۹؍جون ۱۹۶۴ء کو جامعہ کا پہلا باقاعدہ دستور منظور ہوا۔ اس کے بعد ۱۹۷۱ء، ۱۹۷۴ء، ۱۹۷۹ء، ۱۹۹۷ء میں حسبِ حال بڑی تبدیلیاں کی گئیں، فی الوقت ۱۹۹۷ء کا منظورشدہ دستور نافذ العمل ہے۔

۱۹۹۸ء مسجد کی توسیع۔

۲۰۰۰ء درجات کے لیے فرنیچر کی فراہمی کا کام شروع ہوا اور ۲۰۰۱ء تا ۲۰۰۳ء شعبۂ اعلیٰ، شعبۂ ثانوی طلبہ/ طالبات میں مکمل ہوا۔

۲۰۰۴ء طالبات کے لیے شعبۂ حفظ کا باقاعدہ قیام عمل میں آیا۔

۲۰۰۵ء  شعبۂ حفظ طلبہ کی عمارت کا کام مکمل ہوا۔

۲۰۰۵ء  مرکز الدعوۃ کی عمارت بنی۔

۲۰۰۶ء  کلیۃ الدعوۃ کا آغاز ہوا۔

۲۰۰۷ء  مسجد کلیۃ البنات کی تعمیر ہوئی۔

۲۰۰۸ء   اسلامی سینٹر ’’مرکز سالم و مریم الاسلامی‘‘ کا افتتاح ہوا۔

۲۰۰۸ء  الفلاح ہاسپٹل کی تعمیر کا آغاز ہوا۔

۲۰۱۰ء  فلاح ووکیشنل ٹریننگ سینٹر قائم کیا گیا۔

۲۰۱۰ء  مرکز تعلیم اساتذہ کا قیام عمل میں آیا۔

۲۰۱۱ء  الفلاح ہاسپٹل کی پہلی منزل کی تعمیر مکمل ہوئی اور اسپتال نے کام کرنا شروع کیا۔ ۲۰۱۳ء میں دوسری منزل اور ۲۰۱۷ء میں تیسری منزل کی تعمیر ہوئی۔

۲۰۱۱ء  لکھنؤ شہر میں الفلاح فاؤنڈیشن لکھنؤ کے تحت ایک عمارت کا گراؤنڈ فلور تعمیر ہوا۔

۲۰۱۲ء  جامعہ کی خدمات کے ۵۰ سال مکمل ہونے پر ۱۶، ۱۷، ۱۸؍نومبر۲۰۱۲ء  کو گولڈن جوبلی کی تقریبات منائی گئیں۔

۲۰۱۴ء  کلیۃ البنات میں مولانا جلیل احسن ندویؒ ہال کی تعمیر شروع ہوئی اور ۲۰۱۵ء میں مکمل ہوئی۔

۲۰۱۴ء  مولانا ابو اللیث اصلاحیؒ ہال کی بالائی منزل پر مولانا صدر الدین اصلاحیؒ ہال کی تعمیر شروع ہوئی اور ۲۰۱۵ء میں مکمل ہوئی۔

۲۰۱۷ء  ۷۶ دکانوں پر مشتمل فلاح شاپنگ سینٹر کی تعمیر ہوئی۔

۲۰۱۷ء  انجمن ہاسٹل کی سنگ بنیاد رکھی گئی۔ ہاسٹل ابھی زیر تعمیر ہے۔