جامعہ میں حفظِ قرآنِ کریم کا نظام حسبِ ذیل ہے:
۱- حفظ کا نظام تین مراحل پر مشتمل ہے:
پہلا مرحلہ: تصحیحِ تلاوت (قاعدہ نورانیہ اور ناظرہ)
دوسرا مرحلہ: حفظ
تیسرا مرحلہ: دَور
۲- طلبہ کے لیے حفظ ودَور کی مدت تین سال اور طالبات کے لیے چار سال ہے۔ اس مدت میں تکمیل نہ کر پانے کی صورت میں انھیں درجہ ہفتم ثانوی میں منتقل کیا جا سکتا ہے۔
۳- مذکورہ سالوں میں حفظ کے ساتھ درجہ ششم، ہفتم اور ہشتم کی اُردو، ہندی اور انگریزی کی تعلیم بھی دی جاتی ہے۔
۴- ٭ تمام طلبہ کے لیے ہاسٹل میں رہنا ضروری ہے۔ ان کے تعلیمی اوقات ۲۴ گھنٹے پر محیط ہیں۔ مہتمم تعلیم وتربیت کسی کو اضطراری صورت میں ہی مطلوبہ ہدف پورا کرنے کی شرط کے ساتھ استثناء دے سکتے ہیں۔
٭ طالبات کے لیے دار الاقامہ میں لازمی رہائش کی شرط نہیں ہے، البتہ متعینہ ہدف پورا کرنا ضروری ہے اور حفظ کے لیے چار سال سے زیادہ شعبۂ حفظ میں رہنے کی اجازت نہیں ہے۔
۵- ٭ طالبات کے تعلیمی اوقات شعبۂ اعلیٰ وثانوی طالبات کی مانند ہیں۔
٭ طلبہ کے اوقات کی تقسیم حسبِ ذیل ہے:
- فجر بعد: صبح کی دعاؤں اور جسمانی ورزش کے بعد دو گھنٹہ تعلیم
- وقفہ برائے غسل وناشتہ (ڈیڑھ گھنٹہ)
- ظہر تک تعلیم
- ظہر تا عصر: کھانا اور قیلولہ (جن طلبہ نے اپنا ہدف پورا نہیں کیا ہے وہ عصر سے ایک گھنٹہ قبل پڑھنا شروع کر دیتے ہیں۔)
- عصر بعد: کھیل اور ورزش
- مغرب تا عشاء: تعلیم (عشاء کی اذان سے دس منٹ قبل کھانے کی چھٹی ہو جاتی ہے۔)
- عشاء بعد: ایک گھنٹہ تعلیم
٭ جمعرات کو ظہر تک ہی تعلیم ہوتی ہے۔
٭ جمعہ کا دن ان طلبہ کے سبق کی تکمیل کے لیے ہے جن کا سبق کسی عذر کی وجہ سے چھوٹ گیا ہو۔
۶- اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کی جاتی ہے کہ حفظ طلبہ میں ۲۵ سے زائد طلبہ اور حفظ طالبات میں ۳۰ سے زائد طالبات نہ ہوں۔
۷- حفظ کے ساتھ تجوید وقراء ت پر خصوصی توجہ دی جاتی ہے۔
۸- حفظ کی تکمیل کے بغیر صرف مضامین پڑھ کر کسی طالب/ طالبہ کو عربی اول میں داخلہ نہیں دیا جاتا، البتہ وہ درجہ ہفتم ثانوی میں داخلہ لے سکتا / سکتی ہے۔