(توثیق شدہ:مجلس عاملہ اگست 2023ء)
۱۔ اِن ضوابط کا اطلاق جامعہ کے جملہ شعبہ جات پر ہوگا۔
۲۔ اِن ضوابط کے نفاذ کے وقت سے وہ تمام ضوابط منسوخ سمجھے جائیں گے جو اِن کے خلاف ہوں گے۔
۳۔ رخصت کی درخواست تحریری اور درخواست دہندہ کے دستخط سے ہونی چاہیے۔ استثنائی حالات میں غور کیا جا سکتا ہے۔
۴۔ جمعہ یا دیگر تعطیلات اگر درمیانِ رخصت واقع ہوں تو ان کا شمار بھی ایامِ رخصت میں ہوگا۔
۵۔ تعطیلِ کلاں (رمضان، تعطیل گرما، تعطیل سرما) سے متصل کوئی رخصت منظور نہیں کی جائے گی، البتہ شدید حادثہ یا غیرمعمولی علالت (مع علالتِ اولاد، زوجین یا والدین) کی صورت میں بلا تنخواہ منظور کی جاسکتی ہے۔ اس نوعیت کی رخصت مہتممِ جامعہ کی سفارش پر ناظمِ جامعہ منظور کریں گے۔
۶۔ تعطیلِ کلاں سے متصل غیر حاضری (نامنظور رخصت) کی صورت میں زمانۂ تعطیل رخصت میں شمار کرلیا جائے گا۔
۷۔ اگر جامعہ ضرورت محسوس کرے تو تعطیلِ کلاں میں کسی کو روک سکتا ہے، اس کے عوض دیگر ایام میں رخصت دی جائے گی یا ان ایام کا معاوضہ دیا جائے گا۔
۸۔ جو شخص بلا کسی عذرِ معقول یا بلا اطلاع مسلسل دس دن غیر حاضر ہو اُسے ملازمت سے علاحدہ کیا جاسکتا ہے۔
۹۔ ذمہ دارانِ شعبہ جات اپنے ماتحت اساتذہ وکارکنان کی تین دن تک رخصت منظور کرسکتے ہیں۔ ذمہ دارِ شعبہ کی سفارش پر مہتمم تعلیم وتربیت ۱۵؍ دن تک منظور کریں گے۔ ایک ماہ تک کی رخصت مہتمم تعلیم وتربیت کی سفارش پر ناظمِ جامعہ منظور کریں گے۔ اس سے زیادہ کی منظوری عاملہ دے گی۔
۱۰۔ دیگر کارکنان وشاگرد پیشہ ملازمین کی رخصتیں ذمہ دارِ شعبہ کی سفارش پر ناظمِ جامعہ منظور کریں گے۔
۱۱۔ ایک شعبہ میں بیک وقت زیادہ سے زیادہ مجموعی تعداد کے دس فیصد کے بقدر افراد رخصتِ اتفاقی پر جاسکتے ہیں۔
۱۲۔ درخواستِ رخصت کی منظوری میں جامعہ کے مصالح کا لحاظ رکھا جائے گا، اس لیے منظوری کے بعد ہی رخصت کا استعمال کیا جاسکتا ہے، بصورتِ دیگر غیر حاضری شمار کی جائے گی۔
۱۳۔ تین دن کی رخصت کی درخواست کم از کم ایک دن قبل اور اس سے زیادہ رخصت کی درخواست کم از کم تین دن قبل دی جائے۔ رخصتِ رعایتی کی درخواست پانچ دن قبل دینا لازمی ہے۔
۱۴۔ ایک طویل رخصت (۱۵؍ یوم) کے بعد دوسری طویل رخصت کے لیے ضروری ہوگا کہ متصل ہو یا دونوں کے درمیان حاضری کی مدت ایک ماہ سے کم نہ ہو۔
۱۵۔ جملہ وابستگانِ جامعہ کو رخصتوں کا استحقاق ہر سال شوال سے ہوگا اور سال بہ سال ختم ہونے والی رخصتوں کا اختتام شعبان میں ہوگا۔
۱۶۔ نئے افراد (عارضی تقرر) کو بھی ایک سال گزرنے کے بعدآئندہ شوال سے رخصتوں کا استحقاق ہوگا۔ اس سے کم کی صورت میں فی ماہ ایک یوم رخصتِ اتفاقی اور ایک یوم رخصتِ علالت کے حساب سے رخصت مل سکے گی۔ ماہ بہ ماہ لی جانے والی رخصتیں مشاہرے سے وضع کی جائیں گی اوران کے عوض سال کے آخر میں ماہانہ دو یوم کے حساب سے معاوضہ دیا جائے گا۔
۱۷۔ طویل رخصت سے متصل تعطیلِ کلاں سے استفادہ کے لیے ـضروری ہوگا کہ تعطیل سے قبل کم از کم پندرہ دن حاضری ہو اور سال کی مجموعی رخصت دو ماہ سے زائد نہ ہو۔ (استثنائی صورت میں مجلسِ عاملہ غور وفیصلہ کر سکتی ہے۔ )
۱۸۔ معلّمین ومعلّمات وکارکنان کو وقتِ مقرر (تذکیر وترانہ) پر حاضر ہونا لاز م ہے۔ تاخیر کی صورت میں سرخ نشان لگا دیا جائے گا اور پانچ سرخ نشان کو ایک دن غیرحاضر (رخصتِ اتفاقی) قرار دیا جائے گا۔ یہ ذمہ داری ہر شعبہ کے ہیڈ کی ہوگی۔
۱۹۔ نصف یوم سے کم رخصت نہیں مل سکے گی۔
۲۰۔ رخصت بلا تنخواہ ۱۵؍ دن سے زیادہ کی صورت میں انکریمنٹ روکا جاسکتا ہے، الّا یہ کہ کوئی عذرِ معقول ہو جس سے ناظمِ جامعہ مطمئن ہوں۔
۲۱۔ کم رخصت لینے والے ملازمین کا ریکارڈ محفوظ رکھا جائے گا اور ان کے حقوق کو ترجیح دی جائے گی۔ مجلسِ عاملہ ان کی تشجیع کی صورت متعین کرے گی۔
استحقاقی رخصتیں برائے معلّمین ومعلّمات وکارکنانِ جامعہ
رخصتِ اتفاقی ورخصتِ علالت: جامعہ کے جملہ معلّمین ومعلّمات وکارکنان کو رخصتِ اتفاقی اور رخصتِ علالت کے عوض سال کے آخر میں ایک ماہ کے مشاہرہ کے بقدر بونس دیا جائے گا اور ماہ بہ ماہ لی جانے والی رخصتیں مشاہرہ سے وضع کی جائیں گی۔ نیز اس ضابطہ کے بعد کسی کو رخصتِ محفوظہ سے استفادہ کا حق نہیں ہوگا۔
نوٹ: اس ضابطہ سے استفادہ کا حق ان ہی افراد کو ہوگا جنہوں نے سال میں کم از کم ایک سو (۱۰۰) دن کام کیا ہو۔ (نئے افراد پر شق نمبر 16 کے مطابق عمل ہوگا) ۔
رخصتِ زچگی: یہ رخصت معلّمات کو بوقتِ ضرورت تیس دن تک بامعاوضہ مل سکے گی۔
رخصتِ عدت: معتدہ کو رخصتِ محفوظہ کے استعمال کی رعایت دی جا سکتی ہے۔
رخصتِ رعایتی سال میں ۳۵ دن: یہ رخصت کارکنانِ جامعہ کے ساتھ مخصوص ہوگی، جن کو تعطیلِ کلاں، تعطیلِ گرمااور تعطیل سرما سے استفادہ کا حق حاصل نہیں ہے۔ اس رخصت کا استحقاق انہی کارکنان کو ہوگا جنہوں نے سال بھر میں کم از کم ایک سو (۱۰۰) دن کام کیا ہو۔ کارکنان کی رخصتِ رعایتی ۱۲۰؍ دن تک محفوظ رہ سکتی ہے۔ ان محفوظہ رخصتوں کا معاوضہ ریٹائرمنٹ کے وقت دیا جائے گا۔ (نئے کارکنان پر شق نمبر 16 کے مطابق عمل ہوگا) ۔
نوٹ: کارکنان کے لیے عید الفطر کے موقع پر چار روز اور عیدالاضحیٰ کے موقع پر پانچ روزکی رخصت ہوگی۔ بربنائے ضرورت کسی کو روکا جاسکتا ہے جس کا معاوضہ دیا جائے گا۔
رخصتِ حج ۵۰ دن: یہ رخصت کسی خادمِ جامعہ کو ایک سال گزرنے پر سفرِ حجِ فرض کے لیے مکمل تنخواہ کے ساتھ مل سکے گی۔ اس کی درخواست کم از کم ۱۵؍ دن قبل آجانی چاہیے۔
رخصت بلا تنخواہ: رخصت بلا تنخواہ کی منظوری ادارہ کے مصالح کے پیشِ نظر ممکن ہو سکے گی۔ طویل رخصت بلا تنخواہ کے لیے درخواست پندرہ دن قبل دینا ضروری ہوگا، ایسی رخصت سے متصل تعطیل بھی رخصت بلا تنخواہ شمار ہوگی۔ دو ماہ سے زائد رخصت بلا تنخواہ پر تعطیلِ کلاں/ رخصتِ رعایتی سے استفادہ کا حق نہیں ہوگا۔ (مزید دیکھیں شق نمبر17)
رخصت برائے تعلیمی ارتقاء: علمی صلاحیت میں اضافے اور ریسرچ کے کام کے لیے رخصت بلا تنخواہ دی جاسکتی ہے۔ ایسی رخصت کی منظوری میں مصالحِ جامعہ کو پیشِ نظر رکھا جائے گا۔ یہ رخصت تعلیمی ارتقاء کے ساتھ مختص ہے۔
رخصت بکارِ جامعہ:ایسی رخصتیں اساتذہ وکارکنان جامعہ کو جامعہ کے لیے تعاون حاصل کرنے یا ایسے پروگرام میں شرکت کے لیے دی جا سکتیں ہیں جس سے جامعہ کا حلقہ تعارف وسیع ہو۔ ایسی رخصتیں مصالح جامعہ کا لحاظ کرتے ہوئے ناظم جامعہ منظور کریں گے۔ رخصت کے ایام بامعاوضہ ہوں گے۔
استحقاقی رخصتیں برائے الیکٹریشین، ڈرائیور، کلینر وشاگرد پیشہ ملازمین: بامعاوضہ رخصت پندرہ دن اور رخصتِ رعایتی بیس دن۔ رخصتِ رعایتی سے استفادہ صرف تعطیلِ کلاں کے دوران ہی کیا جاسکتا ہے۔
نوٹ: ٭ بیک وقت کسی خاکروب کی رخصت تین دن سے زیادہ کی منظور نہیں ہوگی۔
٭ بیک وقت ایک سے زائد خاکروب رخصتِ اتفاقی پر نہ جاسکیں گے۔
٭ دائیوں اور مہترانیوں کے لیے رخصتِ رعایتی نہیں ہوگی، انہیں تعطیلِ کلاں سے استفادہ کا حق ہوگا، البتہ مدرسہ کھلنے سے دس دن قبل ان کی حاضری ضروری ہوگی۔
نوٹ: مذکورہ بالا ضوابط کا اطلاق کارکنانِ مطبخ اور الفلاح ہاسپٹل پر نہیں ہوگا، ان شعبوں کے لیے حسبِ حال الگ ضوابط ہوں گے۔
تقرری کی نوعیت
جامعہ میں تقرری کی درج ذیل پانچ قسمیں ہیں:
(1) ایڈھاک تقرر (کانٹریکٹ بنیاد پر): ایسے افراد کا تقرر ضرورت ِاساتذہ وکارکنان کی فوری تکمیل کے لیےمتعین مدت (جو ایک سال سے زائد نہ ہو) کے لیے معاہدہ کی بنیاد پر ہوتا ہے۔ مشاہرہ، رخصتوں اور اوقات کار کے سلسلے میں جو بھی تحریری معاہدہ ہوتا ہے، اس کی پابندی ضروری ہوتی ہے۔ ایسے افرادکو فی ماہ ایک یوم رخصتِ اتفاقی اور ایک یوم رخصتِ علالت کے حساب سے رخصت مل سکے گی۔ ماہ بہ ماہ لی جانے والی رخصتیں مشاہرے سے وضع کی جائیں گی اوران کے عوض ایڈہاک کی مدت ختم ہونے پرماہانہ دو یوم کے حساب سے معاوضہ دیا جائے گا۔ یہ گرانی الاؤنس کے حق دار نہیں ہوتےہیں۔
(2) عارضی تقرر:ایسے افراد کا تقرر مجلس عاملہ ا نٹرویو بورڈ کی سفارش کے بموجب کرتی ہے۔ تقرری کے بعدعارضی/ امتحانی مدت زیادہ سے زیادہ دو سال ہوتی ہے۔ رخصتوں کے سلسلے میں شق نمبر 16 کا اطلاق ان پر ہوتا ہے۔ انہیں گریڈ کے مطابق مشاہرہ دیا جاتا ہے۔ یہ صرف گرانی الاؤنس کے حق دار ہوتے ہیں۔
(3) مستقل تقرر:عارضی افراد کوعارضی/ امتحانی مدت کے ختم ہونے سے پہلے پہلے مجلس عاملہ بہترکارکردگی کی روشنی میں مستقل کردیتی ہے۔ ملازمت کا یہ سلسلہ 60 سال (ریٹائرمنٹ) کی عمر تک جاری رہتا ہے۔ ایسے افراد گرانی الاؤنس اور مستقل ہونے کےایک سال بعد انکریمنٹ کے حق دارہوتے ہیں اورحسب ضابطہ ان کا ای پی ایف بھی وضع ہوتا ہے۔ غرض یہ کہ جملہ ضوابط کا ان پر اطلاق ہوتا ہے۔
(4) بالمقطع تقرر:ایسے افراد جن کی خدمات 60 سال /ریٹائرمنٹ کے بعد حاصل کی جاتی ہیں، انہیں بالمقطع کہا جاتا ہے۔ ان کی خدمات کانٹریکٹ /معاہدہ کی بنیاد پر حاصل کی جاتی ہیں۔ مشاہرہ، رخصتوں اور اوقات کار کے سلسلے میں جو بھی تحریری معاہدہ ہوتا ہے، اس کی پابندی ضروری ہوتی ہے۔ ایسے افراد کا مشاہرہ فکس ہوتا ہےاور یہ گرانی وانکریمنٹ کے حق دار نہیں ہوتے ہیں۔ ان کو رخصتِ اتفاقی اور رخصتِ علالت کے عوض سال کے آخر میں ایک ماہ کے مشاہرہ کے بقدر بونس دیا جاتا ہے اور ماہ بہ ماہ لی جانے والی رخصتیں مشاہرہ سے وضع کی جاتی ہیں۔ ان کی مدت کارکردگی میں سال بہ سال توسیع کی جا سکتی ہے۔ توسیع کی صورت میں تعطیل ِکلاں (رمضان) کی تنخواہ کے حق دار ہوں گے۔
(5) یومیہ (ڈیلی ویجز) :ایسے افراد کا تقرر ڈیلی ویجز (یومیہ مشاہرہ) کی بنیاد پر ہوتا ہے، یہ کسی طرح کی چھٹی کے حق دار نہیں ہوتے، جتنے روز کام کرتے ہیں اتنے دن کا مشاہرہ معاہدہ کی بنیاد پر دیا جاتا ہے۔