جامعہ میں ایک منظّم اور مربوط نظامِ تعلیم مقرر کیا گیا ہے جس کی مدت سولہ سال ہے۔ یہ تین مراحل میں منقسم ہے:
(۱)مرحلہ ابتدائی: مدتِ تعلیم پانچ سال، درجہ اول تا درجہ پنجم۔ ان درجات میں ناظرہ، دینیات، اُردو، ہندی، انگریزی، حساب، جنرل سائنس اور جغرافیہ کی تعلیم اس طرح دی جاتی ہے کہ طلبہ کا معیار سرکاری پرائمری اسکول سے بہتر ہوتا ہے۔
(۲)مرحلہ ثانوی: مدتِ تعلیم تین سال، درجہ ششم تا درجہ ہشتم۔ ان درجات میں اُردو، ہندی، عربی، انگریزی، فارسی، دینیات، سیرت، تاریخ اور جغرافیہ کے علاوہ سرکاری جونیئر ہائی اسکول کے معیار کی ریاضی اور سائنس کی تعلیم دی جاتی ہے۔
(۳)مرحلہ اعلیٰ: مدتِ تعلیم آٹھ سال۔ اس مرحلے کی تین منزلیں ہیں:
الف: مولوی (چار سال): ان درجات میں عربی زبان وادب، نحو وصرف، عربی انشاء، فقہ اسلامی، حدیث، تجوید، ترجمۂ قرآن مجید اور عقیدۂ اسلامی کے علاوہ ہائی اسکول کے معیار کی انگریزی، گرامر، سیاسیات، اُردو، ہندی اور کمپیوٹر کی تدریس ہوتی ہے۔ إن شاء اللہ جلد ہی سائنس اور ریاضی کی تدریس کا بھی آغاز ہوگا، نیز مولوی کی سند کے ساتھ NIOS سے ہائی اسکول کی سند بھی فراہم کرائی جائے گی۔
ب: عالمیت (دو سال): ان درجات میں اسلامی علوم سے بہرہ ور کرنے کے ساتھ ساتھ جدید علوم سے بھی ضروری حد تک واقفیت بہم پہنچائی جاتی ہے، چنانچہ تفسیر، اصولِ تفسیر، علومِ قرآن، حدیث، اصولِ حدیث، علومِ حدیث، فقہ اسلامی، اصولِ فقہ، فرائض، عربی زبان وادب، عربی انشاء، بلاغت اور تعارفِ ادیان کے ساتھ انٹر میڈیٹ کے معیار کی انگریزی، اردو، ہندی، معاشیات اور ایجوکیشن پڑھائی جاتی ہے۔ عا لمیت کی سند کی بنیاد پر مختلف یونیورسٹیوں میں بی اے میں داخلہ ملتا ہے اور بیرونِ ملک بھی متعدد یونیورسٹیوں میں یہ سند منظور ہے۔
ج: فضیلت (دو سال): اس مرحلے میں اسلامی علوم وعربی زبان وادب میں ماہرانہ دسترس پیدا کرنے اور علومِ جدیدہ سے بقدرِ ضرورت واقفیت بہم پہنچانے کا نظم اس طرح کیا جاتا ہے کہ فارغین ملک وملت کی مختلف ضرورتوں کی تکمیل کرسکیں اور لائق مدرّس، فائق مصنّف اور دردمند مبلغ اور مخلص قائد ثابت ہوں۔ چنانچہ اس میں تفسیر، اصولِ تفسیر، علومِ قرآن، حدیث، اصولِ حدیث، علومِ حدیث، فقہ مقارن، فقہ النوازل، اصولِ فقہ، قواعدِ فقہیہ، اسرارِ شریعت، ادبِ عربی اور فرق وتحریکات کے ساتھ بی اے کے معیار کی انگریزی اور اُردو کی تدریس ہوتی ہے۔ سندِ فضیلت مختلف یونیورسٹیوں میں بی اے کے مساوی تسلیم کی جاتی ہے۔
نوٹ: طالبات کا شعبہ علاحدہ کیمپس میں واقع ہے، اس شعبے میں بھی یہ نظامِ تعلیم اسی طرح نافذ ہے، البتہ ان کی ضروریات کے پیش نظر ہوم سائنس اور سلائی کڑھائی کا اضافہ ہے۔
٭ شعبۂ حفظ: مدتِ تعلیم (حفظ ودَور) برائے طلبہ تین سال، برائے طالبات چار سال۔ حفظ وتجوید کے ساتھ شعبۂ ثانوی کے درجہ ششم، ہفتم، ہشتم کی انگریزی، ہندی اور اُردو کی تعلیم بھی دی جاتی ہے، تاکہ تکمیلِ حفظ کے بعد طلبہ وطالبات عربی اول (مساوی درجہ نہم) میں داخل ہوسکیں۔ اس شعبے میں داخلے کے لیے درجہ پنجم پاس ہونا ضروری ہے۔
شعبۂ حفظ کے طلبہ کے لیے ہاسٹل میں رہنا ضروری ہے۔ مہتمم تعلیم وتربیت کسی کو اضطراری صورت میں ہی مطلوبہ ہدف پورا کرنے کی شرط کے ساتھ استثناء دے سکتے ہیں۔ طالبات کے لیے ہاسٹل میں لازمی رہائش کی شرط نہیں ہے، البتہ متعینہ ہدف پورا کرنا ضروری ہے اور حفظ کے لیے متعینہ مدت سے زیادہ شعبۂ حفظ میں رہنے کی اجازت نہیں ہے۔