- مولانا سید ابو الاعلیٰ مودودیؒ (بانی جماعتِ اسلامی):
’’جامعۃ الفلاح کے مؤذن نے ’’حی علیٰ الفلاح‘‘ کی آواز اس زور سے لگائی ہے کہ مستقبل میں نمازیوں کی کثرت سے جامعہ کو تنگی کی شکایت ہوگی‘‘۔
- مولانا سید ابو الحسن علی ندویؒ (سابق ناظم ندوۃ العلماء، لکھنؤ):
’’میں نے جامعۃ الفلاح کو اپنے وہم وگمان اور انداز وقیاس سے کہیں زیادہ بڑا پایا۔ مجھے امید ہے کہ یہ امتِ مسلمہ کے نونہالوں کو ہمیشہ خیرِ کثیر سے نوازتا رہے گا‘‘۔
- علامہ یوسف القرضاویؒ (سابق صدر انٹر نیشنل یونین فار مسلم اسکالرس):
’’بلا شبہ یہ ادارہ ہندوستان میں ایک عظیم قلعہ ہے جو اسلامی عقیدہ وتہذیب کا محافظ ہے اور نوجوانوں کے اندر اپنی روح پیدا کرکے انہیں اسلام کا خادم بنا رہا ہے‘‘۔
- ڈاکٹر محمد بن محمود صیامؒ (سابق امام وخطیب مسجدِ اقصیٰ، وسابق چانسلر جامعہ اسلامیہ غزہ):
’’مجھے اس عظیم الشان تعلیمی ادارے کو دیکھنے کا شرف ملا۔ شیدائیانِ علم کا جمِ غفیر دیکھ کر دل کو بڑا سکون ہوا۔ جامعۃ الفلاح اس علاقے میں اسلام کے روشن مستقبل کی علامت اور پیش خیمہ ہے۔طلبہ کے سوالات سے اندازہ ہوا کہ انھیں دنیا بھر کے مسلمانوں اور بالخصوص مسجدِ اقصیٰ اور فلسطین وقدس کے مسائل سے گہری دلچسپی اور وابستگی ہے۔میں نے کلیۃ البنات کی بھی زیارت کی اور باپردہ طالبات کی ایک بڑی تعداد دیکھ کر بے پناہ مسرت ہوئی۔بچوں کی طرح یہ بچیاں بھی حصولِ علم اور دعوت وتبلیغ کے میدان میں پوری تندہی اور جاں فشانی کے ساتھ رواں دواں ہیں‘‘۔
- مولانا ابو اللیث اصلاحی ندویؒ (سابق امیر جماعتِ اسلامی ہند، وسابق ناظمِ جامعہ):
’’مجھے نہایت مسرت ہے کہ جامعہ نے قلیل ترین مدت میں بہت ہی تیزی کے ساتھ ترقی کے مراحل طے کیے ہیں اور اپنی خدمات کی بنا پر اس قابل ہو گیا ہے کہ اب اس کا شمار ملک کی ممتاز اور مشہور ترین درس گاہوں میں ہے ‘‘۔
- مولانا محمد سراج الحسنؒ (سابق امیر جماعتِ اسلامی ہند):
’’جامعۃ الفلاح قرآن وسنت اور ادبِ عربی کی تعلیم میں اپنی امتیازی شان رکھتا ہے اور ساتھ ساتھ طلبہ کو علومِ عصریہ سے بھی آراستہ کرتا ہے‘‘۔
- ڈاکٹر عبد الحق انصاریؒ (سابق امیر جماعتِ اسلامی ہند):
’’گوناں گوں مشکلات ومسائل اور وسائل کی قلت کے باوجود جامعۃ الفلاح کی اپنی مقصد کی طرف پیش قدمی قابلِ ستائش ہے۔ جامعہ کی افادیت کے پیشِ نظر اہلِ خیر حضرات کو اس کی تعمیر وترقی میں خصوصی دلچسپی لینی چاہیے‘‘۔
- مولانا سید جلال الدین عمریؒ (سابق امیر جماعتِ اسلامی ہند، وسابق شیخ الجامعہ):
’’جامعۃ الفلاح، بلریاگنج، اعظم گڑھ میری تمناؤں کا مرکز ہے۔ اس ادارے کے پیشِ نظر ایسے افراد کی تیاری ہے جن کے اندر احیاے دین اور اعلاے کلمۃ اللہ کا جذبہ ہو۔ الحمد للہ یہ ادارہ اپنے مقصد کے حصول میں کافی حد تک کامیاب ہے، لیکن ابھی اسے طویل سفر طے کرنا ہے۔ خاکسار نے اپنی گوناں گوں علمی وتحریکی مصروفیات کے ساتھ جامعہ کی ذمہ داری صرف اس بنا پر قبول کی ہے کہ ادارے سے نسبت اور خدمت کو موجبِ اجر وثواب اور اپنے لیے باعثِ سعادت تصور کرتا ہوں‘‘۔
- سید حامدؒ (سابق وائس چانسلر علی گڑھ مسلم یونیورسٹی، وسابق چانسلر ہمدرد یونیورسٹی، دہلی):
’’جامعہ آکر ہمیشہ یہ احساس ہوتا ہے کہ اس نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔ اس کے عزائم بلند ہیں۔ اس ادارے کا فلسفہ عبارت ہے وسعتِ نظر، کشادگئ قلب، رواداری اور باہمی احترام سے۔ یہاں مسالک کے اختلاف کی کوئی گنجائش نہیں‘‘۔
- شیخ نادر عبد العزیز النوریؒ (کویت):
’’ہم نے ذمہ دارانِ جامعہ کے اندر کام کی لگن اور طلبہ کے اندر زائرین سے استفادے کا شدید جذبہ پایا۔ اللہ تعالیٰ انہیں مجوزہ امور کی تکمیل کی توفیق بخشے۔ میں محسنینِ کرام سے اس مبارک جامعہ کے تعاون کی درخواست کرتا ہوں جو علم اور دعوتِ اسلامی کی خدمت میں لگا ہوا ہے‘‘۔
- مصطفیٰ محمد الطحانؒ (کویت):
’’اس عظیم علمی اور مبارک قلعے کو دیکھ کر بے حد مسرت ہوئی۔ ہمیں امید ہے کہ یہ عظیم علمی مرکز جلد ہی ترقی کے مزید منازل طے کرتا ہوا پوری فضا کو خیر وبھلائی سے بھر دے گا‘‘۔
- شیخ عبد الحمید جاسم البلالی (کویت):
’’جامعۃ الفلاح میں ہر زائر ایسا محسوس کرتا ہے کہ وہ اس دنیا سے کٹ کر عالمِ اطہار سے داخل ہوگیا ہے۔ یہاں پر ہر شخص آپ سے انتہائی بشاشت، خاکساری اور اپنائیت سے ملے گا‘‘۔
- مولانا صفی الرحمٰن مبارکپوریؒ (سابق امیر جمعیتِ اہلِ حدیث ہند اور مشہور عالم دین):
’’جامعۃ الفلاح جماعتِ اسلامی ہند کا قائم کردہ اور اس کے زیرِ اہتمام چلنے والا ایک مشہور ومعروف ادارہ ہے۔ اس جامعہ میں مجھے آج حاضری کا شرف حاصل ہوا۔ یہ دیکھ کر کافی خوشی ہوئی کہ جامعہ کافی وسیع رقبے میں پھیل چکا ہے اور مختلف مقاصد کے لیے بہت سی عمارتیں اور درسگاہیں وجود میں آچکی ہیں جہاں مقامی اور بیرونی طلبہ زیرِ درس ہیں۔ بچیوں کی تعلیم کے لیے بالکل الگ اور مستقل اور جامعہ سے ہٹ کر درسگاہوں کا باقاعدہ انتظام ہے اور وہاں بھی مقامی اور بیرونی بچیوں کی خاصی تعداد زیرِ تعلیم ہے۔ ہر شعبے سے محنت اور لگن کی علامتیں ہویدا ہیں اور یہ امید بجا طور پر وابستہ ہوتی ہے کہ ان کوششوں کے نتائج ملت کے حق میں مفید اور بارآور ہوں گے‘‘۔
- وفد جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ:
’’یہ دیکھ کر بڑی خوشی ہوئی کہ یہ ادارہ طلبہ وطالبات کی تعلیم وتربیت کے فرائض انجام دے کر خالص دینی بنیاد پر نئی نسل تیار کر رہا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ بات باعثِ افسوس ہے کہ جامعۃ الفلاح ابھی اپنے تعمیری منصوبوں کو پورے طور پر عملی جامہ نہیں پہنا سکا ہے‘‘۔
ارکانِ وفد:
۱۔ ڈاکٹر عبداللہ بن عبداللہ الزاید (وائس چانسلر)
۲۔ شیخ صالح بن عبد الرحمٰن المزروع
۳۔ ڈاکٹر محمد ضیاء الرحمٰن اعظمی
- وفد جامعۃ الإمام محمد بن سعود الإسلامیۃ، ریاض:
’’جامعہ کی تعلیمی سرگرمیوں اور عمارتوں کو دیکھ کر دل باغ باغ ہوگیا۔ یہ بات بھی باعثِ مسرت ہے کہ طلبہ کے ساتھ ساتھ طالبات کی تعلیم وتربیت پر بھی یہاں پوری توجہ صرف کی جاتی ہے‘‘۔
ارکانِ وفد:
۱۔ شیخ ناصر عبدالرحمٰن السعيد
۲۔ شیخ عبدالعزیز بن محمد المرزوق العبداللطیف