دفعہ نمبر ۱۔ نام
اس ادارہ کا نام جامعۃ الفلاح، بلریاگنج، اعظم گڑھ، یوپی (الہند) اور اس دستور کا نام دستور جامعۃ الفلاح، بلریاگنج، اعظم گڑھ، یوپی (الہند) ہوگا۔ دستور میں جہاں لفظ جامعہ آئے گا اس سے مراد جامعۃ الفلاح، بلریاگنج، اعظم گڑھ، یوپی (الہند) ہوگا۔
دفعہ نمبر ۲۔ تاریخِ نفاذ
جامعہ کا یہ دستور ۲۴؍شعبان ۱۴۱۷ھ مطابق ۵؍ جنوری ۱۹۹۷ء سے نافذ ہوگا۔
دفعہ نمبر۳۔ اساس
جامعۃ الفلاح کا قیام اسلامی علوم وفنون کی اشاعت وترویج، دینِ اسلام کی خدمت واقامتِ دین اور اسلامی سیرت وکردار کا عملی نمونہ تیار کرنے کے لیے عمل میں آیا ہے۔ اس کی اساس کلمۂ طیبہ لا إلہ الا إللہ محمد رسول اللہ کے عقیدہ واقرار پر ہے۔ اس کا نظم ونسق، تعلیم وتربیت اور جملہ امور کا ماخذ کتاب وسنت ہوگا۔ جامعہ میں کسی ایسے فکر وعمل کی گنجائش نہ ہوگی جس سے اسلام کو کسی طرح کا نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہو۔
دفعہ نمبر ۴۔ اغراض ومقاصد
۱۔ جامعہ کا مقصد ایسے افراد کی تیاری ہے:
الف۔ جو قرآن وسنت کا گہرا علم اور دینی بصیرت رکھتے ہوں۔
ب۔ جن کی نظر وقت کے اہم مسائل پر ہو اور جو غیر اسلامی افکار ونظریات سے بخوبی واقف ہوں۔
ج۔ جو اسلامی اخلاق وکردار کے حامل ہوں۔
د۔ جن میں احیاے دین اور اعلاے کلمۃ اللہ کا جذبہ ہو۔
ہ۔ جو گروہی، جماعتی اور فقہی اختلافات سے بالاتر ہو کر وسعتِ قلب ونظر کے ساتھ معاشرے کی اصلاح وتعمیر کا فریضہ انجام دے سکیں۔
۲۔ ایسا نصابِ تعلیم زیرِ عمل لانا جس میں دینی وعصری علوم کا بہترین امتزاج ہو اور جو جامعہ کی اساس دفعہ نمبر ۳ سے ہم آہنگ ہو۔
۳۔ اسلام کی خدمت کے لیے دورِ جدید کے تقاضوں کے مطابق فکری، علمی اور تحقیقی مواد فراہم کرنا۔
۴۔ فنی، تکنیکی اور پیشہ ورانہ تعلیم (Vocational) کا اس طرح نظم کرنا جو دفعہ نمبر ۴، شق نمبر ۱ سے ہم آہنگ ہو۔
دفعہ نمبر ۵۔ نظامِ جامعہ
جامعہ کا نظام حسب ِذیل اجزاء پر مشتمل ہوگا:
(۱) تنظیمی نظام (۲) تعلیمی نظام
دفعہ نمبر ۶۔ تنظیمی نظام
جامعہ کا تنظیمی نظام حسبِ ذیل مجالس وعہدیداران پر مشتمل ہوگا:
(۱) شیخ الجامعہ (۲) مجلسِ شوریٰ (۳) ناظمِ جامعہ (۴) نائب ناظمِ جامعہ (۵) معتمدِ مال (۶) مجلسِ عاملہ (۷) مجلسِ تعلیمی
دفعہ نمبر ۷۔ شیخ الجامعہ
جامعہ کی علمی وفکری رہنمائی وسرپرستی کے لیے ایک شیخ الجامعہ ہوگا۔
مطلوبہ صفات:
(الف) جامعہ کی اساس دفعہ نمبر ۳ سے اتفاق رکھتا ہو۔
(ب) علمی وفکری دنیا میں نمایاں مقام رکھتا ہو۔
(ج) مقاصدِ جامعہ دفعہ نمبر ۴ سے دلچسپی رکھتا ہو۔
(د) علمِ کتاب وسنت، تقویٰ، اصابتِ رائے، امانت ودیانت اور معاملہ فہمی میں امتیازی حیثیت کا حامل ہو۔
دفعہ نمبر ۸۔ طریقۂ انتخاب
(الف) شیخ الجامعہ کا انتخاب مجلسِ شوریٰ اتفاقِ رائے یا کثرتِ رائے سے کرے گی۔
(ب) شیخ الجامعہ کا انتخاب تین سال کے لیے ہوگا۔
(ج) ایک فرد کو ایک سے زائد بار منتخب کیا جاسکتا ہے۔
دفعہ نمبر ۹۔ فرائض واختیارات
شیخ الجامعہ کے فرائض واختیارات حسبِ ذیل ہوں گے:
(الف) اس بات پر نظر رکھنا کہ جامعہ اپنی اساس دفعہ نمبر ۳ اور اغراض ومقاصد دفعہ نمبر ۴ کے مطابق عمل پیرا ہے۔
(ب) جامعہ کی مجموعی صورتِ حال کا جائزہ لیتے رہنا اور مجاز مجالس اور افراد کو ہدایات دینا۔
(ج) شیخ الجامعہ کی ہدایات پر عمل کرنا ضروری ہوگا۔ بصورتِ دیگر مجلسِ شوریٰ میں غور وفیصلے کے لیے پیش کرنا ضروری ہوگا۔
(د) شیخ الجامعہ بحیثیتِ عہدہ جامعہ کی تمام تنظیمی اور تعلیمی مجالس کا صدر ہوگا۔ شیخ الجامعہ کی عدمِ موجودگی میں مجلس اپنے ارکان میں سے کسی کو صدر منتخب کرے گی۔
دفعہ نمبر۱۰۔ مجلسِ شوریٰ
حیثیت: جامعہ کی ایک مجلسِ شوریٰ ہوگی جس کی حیثیت نظامِ جامعہ میں اعلیٰ ترین بااختیار مجلس کی ہوگی۔ یہ مجلس بیس بنیادی ارکان، دس تا پندرہ منتخب عمومی ارکان پر مشتمل ہوگی۔
دفعہ نمبر ۱۱۔ انتخاب
(۱) مجلسِ شوریٰ کے لیے اس فرد کو منتخب کیا جائے گا جو مقاصدِ جامعہ سے اتفاق رکھتا ہو، جامعہ کی تعمیر وترقی میں دلچسپی رکھتا ہو اور عملی تعاون پر آمادہ ہو۔
(۲) ارکانِ شوریٰ کا انتخاب مجلسِ شوریٰ اتفاقِ رائے یا کثرتِ رائے سے کرے گی۔
(۳) عمومی ارکان کا انتخاب تین سال کے لیے ہوگا۔
دفعہ نمبر ۱۲۔
(الف) اگر مجلسِ شوریٰ کا کوئی رکن کسی معقول عذر کے بغیر اس کے تین اجلاسوں سے مسلسل غیر حاضر رہے یا کسی ایسے غیر اخلاقی عمل کا مرتکب ہو جس سے جامعہ کی ساکھ متاثر ہوتی ہو یا اس کا ذہنی توازن برقرار نہ رہ جائے تو اس کی رکنیت ختم ہو سکتی ہے اور اگر کوئی رکن وفات پا جائے یا مجلس اس کا استعفیٰ منظور کرلے تو اس کی جگہ خالی قرار پائے گی۔
(ب) بنیادی رکن کی خالی شدہ نشست کے لیے عمومی رکنِ مجلسِ شوریٰ ہی کا انتخاب ہوگا۔
دفعہ نمبر ۱۳۔ اجلاس
(۱) مجلسِ شوری کا اجلاس سال میں دو بار ہوا کرے گا، البتہ ناظمِ جامعہ بوقتِ ضرورت شیخ الجامعہ کے مشورے پر مزید اجلاس طلب کرسکتا ہے۔
(۲) مجلسِ شوریٰ کے اگر دس ارکان تحریری مطالبہ کریں تو ناظمِ جامعہ کے لیے ایک ماہ کے اندر اجلاس کرنا ضروری ہوگا۔
(۳) مجلسِ شوریٰ کے اجلاس کی اطلاع مع ایجنڈا تاریخ ومقام کے تعین کے ساتھ جملہ ارکان کو بیس دن قبل ارسال کرنا ضروری ہوگا۔
(۴) ناظمِ جامعہ ضرورت محسوس کرے تو غیر رکن کو بھی مدعوِ خصوصی کی حیثیت سے شرکت کی دعوت دے سکتا ہے، البتہ اس کی رائے شمار نہیں ہوگی۔
(۵) مجلسِ شوریٰ کے اجلاس کا کورم کل تعدادِ ارکان کا چالیس فیصد ہوگا، لیکن اگر اجلاس کورم پورا نہ ہونے کی وجہ سے ملتوی کرنا پڑے تو دوسرے اجلاس کے لیے کورم کی شرط نہ ہوگی۔
دفعہ نمبر ۱۴۔ فیصلے کا طریقہ
مجلسِ شوریٰ کے فیصلے اتفاقِ رائے یا کثرتِ رائے سے ہوا کریں گے، لیکن اگر کسی مسئلے میں رائیں برابر منقسم ہو جائیں تو فیصلہ اس رائے کے مطابق ہوگا جس میں صدرِ مجلس کی رائے شامل ہوگی۔
دفعہ نمبر۱۵۔ فرائض واختیارات
(۱) جامعہ کے اغراض ومقاصد کے حصول وتکمیل کے لیے لائحۂ عمل مرتّب کرنا۔
(۲) جامعہ کے مفاد اور تعمیر وترقی کے لیے تدابیر سوچنا اور انہیں رو بہ عمل لانے کی کوشش کرنا۔
(۳) اساتذہ وکارکنان کے مشاہرے اور الاؤنس کا تعین کرنا۔
(۴) جامعہ کی تنظیمی، تعلیمی وتربیتی رپورٹ پر غور اور اس کی توثیق کرنا۔
(۵) (الف) شیخ الجامعہ، ناظمِ جامعہ، معتمدِ مال، ا رکانِ مجلسِ تعلیمی ومجلسِ عاملہ کا انتخاب کرنا اور آڈیٹر کا تقرر اور ان کی سبکدوشی اور ان کے استعفوں پر غور وفیصلہ۔
(ب) مہتمم تعلیم وتربیت کی تقرری اور ان کی برطرفی اور ان کے استعفیٰ پر غور وفیصلہ۔
نوٹ: کسی عہدیدار کی برطرفی مجلس کے کل ارکان کی نصف تعداد سے ہوگی۔
(۶) جامعہ کے نظم وانصرام کے لیے مختلف عارضی ومستقل مجالس کی تشکیل دینا، شعبہ جات قائم کرنا اور ان کے قواعد وضوابط کی منظوری دینا۔
(۷) مجلسِ شوریٰ کے کسی رکن کی خالی جگہ کو حسبِ دفعہ نمبر ۱۲ پُر کرنا۔
(۸) عمومی ارکان کا انتخاب عمل میں لانا۔
(۹) دستور کی تعبیر وتشریح حسبِ دفعہ نمبر ۳۳ اور اس میں ترمیم اور حذف واضافہ حسبِ دفعہ ۳۲ کرنا۔
(۱۰) شیخ الجامعہ کی ہدایت پر غور وفیصلہ کرنا۔
(۱۱) مجلسِ عاملہ ومجلسِ تعلیمی اور ناظمِ جامعہ کی سفارشات پر غور وفیصلہ کرنا۔
(۱۲) مجلسِ عاملہ کے فیصلوں کی توثیق کرنا۔
(۱۳) بجٹ کی روشنی میں جامعہ کے سالانہ گوشوارۂ آمد وصرف کی توثیق کرنا، نیز آڈٹ رپورٹ پر غور وفیصلہ کرنا۔
(۱۴) جامعہ کے سالانہ اور ضمنی بجٹ کی منظوری دینا۔
(۱۵) ذمہ دارانِ شعبہ جات کے فرائض واختیارات کا تعیّن کرنا۔
دفعہ نمبر ۱۶۔ ناظمِ جامعہ
جامعہ کا ایک ناظم ہوگا جو عملی طور پر جامعہ کے جملہ معاملات ومسائل اور شعبہ جات کا ذمہ دار ہوگا۔ ناظمِ جامعہ کا انتخاب مجلسِ شوریٰ اپنے میں سے اتفاقِ رائے یا کثرتِ رائے سے کرے گی۔
دفعہ نمبر ۱۷۔ مطلوبہ صفات
(۱) دینی وعصری علوم پر نظر رکھتا ہو اور علم کے فروغ وترویج سے دلچسپی رکھتا ہو۔
(۲) مقاصدِ جامعہ (دفعہ نمبر ۴) سے اتفاق رکھتا ہو۔
(۳) خدا ترس، امانت دار اور معاملہ فہم ہو۔
(۴) انتظامی صلاحیت کا حامل ہو۔
دفعہ نمبر ۱۸۔ فرائض واختیارات
(۱) مجلسِ شوریٰ اور مجلسِ عاملہ کے فیصلوں پر عمل در آمد کرنا۔
(۲) مجلسِ عاملہ کے فیصلوں کی توثیق، مجلسِ تعلیمی اور ذمہ دارانِ شعبہ جات کی سفارش کو منظوری کے لیے مجلسِ شوریٰ میں پیش کرنا۔
(۳) ضروریاتِ جامعہ کی فراہمی اور تعمیر وترقی کی فکر کرنا۔
(۴) تعلیم وتربیت وجملہ شعبہ جات کی کارکردگی پر نظر رکھنا، ان سے رپورٹیں لینا، انہیں مؤثر اور فعال بنانے کے لیے ضروری اقدامات کرنا۔
(۵) کسی نئے شعبے کے قیام کی سفارش مجلسِ شوریٰ کے سامنے پیش کرنا۔
(۶) مختلف مجالس وعہدیداران کے فرائض واختیارات نیز شعبہ جات کے ذیلی قواعد وضوابط پر نظر رکھنا اور متعلقہ مجالس وافراد کو ان کا پابند بنانا۔
(۷) مجلسِ شوریٰ اور مجلسِ عاملہ کے اجلاس میں ان کے گذشتہ اجلاس کی کارروائی برائے توثیق پیش کرنا۔
(۸) جامعہ کی کارگزاری کی رپورٹ مجلسِ شوریٰ کے اجلاس میں پیش کرنا۔
(۹) کسی کارکن کا عارضی تقرر کرنا، اس کو معطل کرنا اور ایک ماہ کے اندر برائے غور وفیصلہ اس کو مجلسِ عاملہ میں پیش کرنا۔
(۱۰) شعبۂ ابتدائی کے اساتذہ سے کم گریڈ پانے والے کارکنان کا تقرر کرنا یا انہیں برطرف کرنا۔
(۱۱) ذمہ دارانِ شعبہ جات کو حسبِ ضرورت ہدایات ومشورے دینا۔
(۱۲) شعبہ جات کے ماہانہ گوشوارۂ آمد وصرف کی منظوری دینا۔
(۱۳) سالانہ گوشوراۂ آمد وصرف مع آڈٹ رپورٹ مجلسِ شوریٰ کے اجلاس میں پیش کرنا۔
(۱۴) مجلسِ شوریٰ، مجلسِ عاملہ اور مجلسِ تعلیمی کے اجلاس حسبِ ضابطہ طلب کرنا۔
(۱۵) اپنی ذمہ داریوں کی ادائیگی کے لیے حسبِ دفعہ نمبر ۱۹ اپنا نائب مقرر کرنا۔
(۱۶) جامعہ کی طرف سے حسبِ ضرورت قانونی وعدالتی کارروائی کرنا۔
(۱۷) مجلسِ شوریٰ کے فیصلے کے مطابق جامعہ کے لیے منقولہ یا غیر منقولہ جائداد اور اس کی املاک کی حفاظت، خرید وفروخت اور تبادلہ کرنا۔
(۱۸) شیخ الجامعہ کی عدمِ موجودگی میں مجلسِ عاملہ کے اجلاس کی صدارت کرنا۔
(۱۹) شیخ الجامعہ کو مجالسِ جامعہ کے فیصلوں اور جامعہ کی مجموعی صورتِ حال سے باخبر رکھنا۔
نوٹ: ناظمِ جامعہ اپنے فرائض واختیارات کے سلسلے میں مجلسِ شوریٰ کے سامنے جواب دہ ہوگا۔
دفعہ نمبر ۱۹۔ نائب ناظمِ جامعہ
جامعہ کا ایک نائب ناظم ہوگا جس کا انتخاب ناظمِ جامعہ کی سفارش پر مجلسِ شوریٰ اپنے میں سے کرے گی۔
فرائض واختیارات:
نائب ناظم کے فرائض واختیارات حسبِ ذیل ہوں گے:
(۱) ناظمِ جامعہ کی موجودگی میں اس کی مدد کرنا اور اس کی عدمِ موجودگی میں ناظمِ جامعہ کے جملہ فرائض انجام دینا۔
(۲) ناظمِ جامعہ کی عدمِ موجودگی میں تمام اہم اور مشورہ طلب امور میں ناظمِ جامعہ سے مشورہ کرنا اور اس کے مطابق کار بند ہونا۔
دفعہ نمبر ۲۰۔ معتمدِ مال
جامعہ کا ایک معتمدِ مال ہوگا جسے مجلسِ شوریٰ اپنے میں سے منتخب کرے گی۔
دفعہ نمبر ۲۱۔ فرائض واختیارات
معتمدِ مال جامعہ کی مالیات کا محافظ وامین ہوگا اور اس کے فرائض واختیارات حسبِ ذیل ہوں گے:
(۱) جامعہ کی مالیات کے جملہ آمد وصرف پر نظر رکھنا۔
(۲) جامعہ کی آمدنی کی صورتیں سوچنا اور اس کی تدابیر اختیار کرنا۔
(۳) آمد وصرف کا سالانہ گوشوارہ اور بجٹ تیار کرنا اور مجلسِ شوریٰ کے سالانہ اجلاس میں منظوری کے لیے پیش کرنا۔
(۴) کارکنانِ جامعہ کے اسکیل، گریڈ، مراعات اور مشاہرات وغیرہ کا ریکارڈ رکھنا۔
(۵) جامعہ کے حساباتِ آمد وصرف کا چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ سے آڈٹ کرانا۔
(۶) جملہ شعبہ جات کے حسابات اور گوشوارے کی جانچ اور ان پر دستخط کرنا۔
(۷) کسی مجاز بینک میں رقوم داخل کرنا اور ناظمِ جامعہ کی ہدایات پر برآمد کرنا۔
نوٹ: (الف) بینک سے رقوم ناظمِ جامعہ یا نائب ناظمِ جامعہ اور معتمدِ مال کے مشترک دستخطوں سے نکالی جاسکتی ہے۔
(ب) معتمدِ مال اپنے فرائض واختیارات کے سلسلے میں ناظمِ جامعہ کے سامنے جواب دہ ہوگا۔
دفعہ نمبر ۲۲۔ مجلسِ عاملہ
مجلسِ شوریٰ کے فیصلوں کو زیرِ عمل لانے، ناظمِ جامعہ کی معاونت کرنے اور روز مرہ کے نظم ونسق کے سلسلے میں غور وفیصلہ کرنے کے لیے ایک مجلسِ عاملہ ہوگی جو ناظمِ جامعہ، نائب ناظمِ جامعہ، معتمدِ مال، مہتمم تعلیم وتربیت اور مجلسِ شوریٰ کے پانچ منتخب ارکان پر مشتمل ہوگی۔ مجلس کا کورم پانچ ہوگا۔
دفعہ نمبر ۲۳۔ فرائض واختیارات
مجلسِ عاملہ کے فرائض وا ختیارات حسبِ ذیل ہوں گے:
(۱) ناظمِ جامعہ کی سفارش پر اساتذہ وکارکنانِ جامعہ کا تقرر کرنا، برطرف یا معطل کرنا یا ان کے استعفوں پر غور وفیصلہ کرنا، بہ استثناء دفعہ نمبر ۱۵، شق نمبر ۵ (الف) اور دفعہ نمبر ۱۸، شق نمبر ۱۰۔
(۲) مجلسِ شوریٰ کے فیصلوں اور شیخ الجامعہ کی ہدایات کو زیرِ عمل لانے کی صورتیں متعین کرنا۔
(۳) روز مرہ کے اہم مسائل کے سلسلے میں حسبِ ضرورت غور وفیصلہ کرنا۔
(۴) شعبہ جات کے لیے قواعد وضوابط مرتّب کرنا۔
(۵) جامعہ کی تعطیلات اور اساتذہ وکارکنان کی رخصتوں کے ضابطے بنانا۔
نوٹ: (الف) مجلسِ عاملہ مجلسِ شوریٰ کے سامنے جواب دہ ہوگی۔
(ب) مجلسِ عاملہ کے فیصلے توثیق کے لیے مجلسِ شوریٰ میں پیش ہوں گے، البتہ توثیق سے قبل منظوری کی امید پر عمل درآمد کیا جا سکے گا۔
(ج) ناظمِ جامعہ غیر رکن کو بھی مدعوِ خصوصی کے طور پر مجلسِ عاملہ کے اجلاس میں بلا سکتا ہے، البتہ اس کے رائے شمار نہیں ہوگی۔
دفعہ نمبر ۲۴۔ مجلسِ تعلیمی
جامعہ کی ایک مجلس تعلیمی وتربیتی امور ومسائل سے متعلق سفارشات مرتّب کرے گی۔
(الف) ناظمِ جامعہ، مہتمم تعلیم وتربیت اور صدر مدرّس بحیثیتِ عہدہ مجلسِ تعلیمی کے ارکان ہوں گے، ان کے علاوہ چھ ارکان مجلسِ شوریٰ کے منتخب کردہ ہوں گے۔ مجلسِ تعلیمی میں شوریٰ سے باہر کے افراد بھی منتخب ہو سکتے ہیں۔ مجلس کا کورم پانچ ہوگا اور اجلاس معمول کے مطابق سال میں ایک بار ہوگا، البتہ ناظمِ جامعہ بوقتِ ضرورت مزید اجلاس طلب کر سکتا ہے۔
(ب) ناظمِ جامعہ غیر رکنِ مجلس کو مدعوِ خصوصی کی حیثیت سے شریکِ اجلاس کر سکتا ہے، البتہ اس کی رائے شمار نہ ہوگی۔
(ج) مجلس کے فیصلے اتفاقِ رائے یا کثرتِ رائے سے ہوں گے، لیکن اگر کسی فیصلے میں رائیں برابر منقسم ہو جائیں تو فیصلہ اس رائے کے مطابق ہوگا جسے صدرِ مجلس کی تائید حاصل ہو۔
دفعہ نمبر ۲۵۔ فرائض واختیارات
مجلسِ تعلیمی کے فرائض واختیارات حسبِ ذیل ہوں گے:
(۱) مقاصدِ جامعہ سے ہم آہنگ نصابِ تعلیم مرتّب کرنا اور حسبِ ضرورت غور وفکر کرکے اس میں اصلاح کا عمل جاری رکھنا۔
(۲) جامعہ کے تعلیمی وتربیتی معیار کو بلند کرنے کی عملی صورتیں تجویز کرنا۔
(۳) جامعہ کی تعلیمی وتربیتی صورتِ حال کا جائزہ لینا اور معائنے کی شکلیں متعین کرنا۔
(۴) اساتذہ کے علمی وفکری اور فنی ارتقاء کے لیے تدابیر تجویز کرنا۔
دفعہ نمبر ۲۶۔ تعلیمی وتربیتی نظام
جامعہ کا تعلیمی وتربیتی نظام حسبِ ذیل شعبوں پر مشتمل ہوگا:
(۱) شعبۂ حفظ وتجوید (۲) شعبۂ ابتدائی (۳) شعبۂ ثانوی (۴) شعبۂ اعلیٰ
یہ تمام شعبے طلبہ وطالبات دونوں کے لیے ہوں گے اور ان کے ذمہ داران حسبِ ذیل ہوں گے:
(۱) نگراں حفظ وتجوید (۲) ہیڈ ماسٹر / ہیڈ معلّمہ (شعبۂ ابتدائی)
(۳) ہیڈ ماسٹر / ہیڈ معلّمہ (شعبۂ ثانوی) (۴) صدر مدرّس / صدر معلّمہ (شعبۂ اعلیٰ)
(ب) اقامتی وغیر اقامتی طلبہ وطالبات کی تربیت کے لیے نگرانِ اعلیٰ ہوں گے جو اپنے معاونین کی مدد سے ان کی دینی واخلاقی، جسمانی وذہنی اصلاح وتربیت کا التزام واہتمام کریں گے۔
دفعہ نمبر ۲۷۔ مہتمم تعلیم وتربیت
دفعہ نمبر ۲۶ میں مذکور تمام شعبوں کی نگرانی کے لیے ایک مہتمم تعلیم وتربیت ہوگا جس کے سامنے تمام ذمہ دارانِ شعبہ جات جواب دہ ہوں گے اور اسی کی سفارش پر ماتحت ذمہ داران کا تقرر مجلسِ عاملہ کرے گی۔
دفعہ نمبر ۲۸۔ فرائض واختیارات
(۱) تعلیم وتربیت سے متعلق مجلسِ شوریٰ اور مجلسِ عاملہ کے فیصلوں کو رو بہ عمل لانا۔
(۲) جامعہ کے تعلیمی وتربیتی نظام کو مؤثر ونتیجہ خیز بنانے کی تدابیر اختیار کرنا۔
(۳) تعلیم وتربیت سے متعلق تفصیلات مرتّب کرکے مجلسِ عاملہ کے سامنے غور وفیصلے کے لیے پیش کرنا۔
(۴) تعلیم وتربیت کی مجموعی صورتِ حال کی رپورٹ ناظمِ جامعہ کو پیش کرنا۔
(۵) حسبِ ضابطہ داخلہ، اخراج اور امتحانات کا نظم کرنا۔
نوٹ: مہتمم تعلیم وتربیت اپنے فرائض واختیارات کے سلسلے میں ناظمِ جامعہ کے سامنے جواب دہ ہوگا۔
دفعہ نمبر ۲۹۔
جامعہ کے نظم وانصرام کے لیے مجلسِ شوریٰ حسبِ دفعہ ۱۵ شق ۶ مختلف شعبے قائم کر سکتی ہے۔
دفعہ نمبر ۳۰۔ مدتِ کارکردگی (میقات)
ذمہ داران کی مدتِ کارکردگی حسبِ ذیل ہوگی:
(۱) شیخ الجامعہ اور جامعہ کے دیگر تمام ذمہ داران اور مجالس کا انتخاب ایک میقات کے لیے ہوگا اور میقات تین سال کی ہوگی۔
(۲) مدتِ کارگردگی ختم ہونے سے پہلے نیا انتخاب ضروری ہوگا، لیکن اگر کسی وجہ سے انتخاب وقت پر نہ ہو سکے تو ہر مجلس اور عہدیداران اس وقت تک حسبِ دستور اپنے فرائض انجام دیتے رہیں گے جب تک نیا انتخاب نہ ہو جائے۔
دفعہ نمبر ۳۱۔ ذرائعِ آمدنی
جامعہ کی آمدنی کی مدیں عموماً درج ذیل ہوں گی:
(۱) عشر وزکوٰۃ (۲) صدقات (۳) اوقاف (۴) فیس وغیرہ
دفعہ نمبر ۳۲۔ دستور میں ترمیم
دستور میں ترمیم اور حذف واضافہ مجلسِ شوریٰ کے حاضر ارکان کی دو تہائی اکثریت سے ہوگا، بشرطیکہ ان دو تہائی ممبران کی تعداد مجلس کے کل ممبران کے نصف سے کم نہ ہو۔
دفعہ نمبر ۳۳۔
اس دستور کی تعبیر وتشریح کا اختیار مجلسِ شوریٰ کو ہوگا۔
قواعد وضوابط
ذمہ دارانِ شعبہ جات
جامعہ کے نظم وانصرام اور ناظمِ جامعہ کی معاونت کے لیے مجلس شوریٰ نے حسبِ دفعہ نمبر ۱۵، شق نمبر ۶ کے تحت مختلف شعبے قائم کیے ہیں۔
(ذمہ دارانِ شعبہ جات دو طرح کے ہوں گے، ایک وہ جن کا تقرر/ انتخاب ناظمِ جامعہ کے مشورے سے مجلسِ شوریٰ کرے گی، جنہیں ناظمِ شعبہ کہا جائے گا۔ دوسرے وہ ذمہ داران جن کا تقرر مجلسِ عاملہ کے مشورے سے ناظم جامعہ کرے گا، انہیں نگراں شعبہ کہا جائے گا۔)
شعبہ جات
۱- شعبۂ تعلیم وتربیت (طلبہ وطالبات)
۲- شعبۂ مالیات
۳- شعبۂ تعمیر ومرمت اور تزئین وترقی
۴- شعبۂ نشر واشاعت ورابطۂ عامہ
۵- شعبۂ داخلہ وامتحانات
مطلوبہ صفات
کسی شعبے کے ذمہ دار کے انتخاب میں درج ذیل صفات پیشِ نظر رکھی جائیں گی:
۱- وہ اپنے شعبے میں خصوصی تجربہ اور مہارت رکھتا ہو۔
۲- جامعہ کے مقاصد سے فکری ہم آہنگی، احساسِ ذمہ داری اور عملی دلچسپی رکھتا ہو۔
فرائض واختیارات
ذمہ دارانِ شعبہ کے فرائض واختیارات حسبِ ذیل ہوں گے:
۱- اپنے شعبے سے متعلق تفصیلات مرتّب کرکے ناظمِ جامعہ کے سامنے غور وفیصلے کے لیے پیش کرنا۔
۲- اپنے شعبے کے بجٹ کی روشنی میں مصارف کے واؤچرس کی منظوری کی سفارش کرنا۔
۳- اپنے شعبے کی املاک کی حفاظت کرنا اور اسٹاک رجسٹر میں اندراج کرنا۔
۴- متعینہ فرائض واختیارات کی روشنی میں اپنے شعبے کا نظم ونسق چلانا۔
نوٹ: مجلس شوریٰ دستور کی دفعہ نمبر ۱۵، شق نمبر ۱۵ کے مطابق مختلف شعبہ جات کے لیے الگ الگ فرائض واختیارات متعین کرے گی۔
فرائض واختیارات شعبہ جات
(صدر مدرّس، صدر معلّمہ، ہیڈ ماسٹر، ہیڈ معلّمہ کے فرائض)
۱- جامعہ کے ماحول کو برائے تعلیم وتربیت موزوں بنانے کے لیے عملی اقدامات کرنا۔
۲- نصابِ تعلیم کو متعینہ مدت کے اندر ختم کرانا۔
۳- اساتذہ ومعلّمات میں کام کی تقسیم اور ذمہ داریوں کی ادائیگی کی نگرانی کرنا۔
۴- طلبہ وطالبات کی تعلیم وتربیت کا انتظام کرنا۔
۵- مہتمم تعلیم وتربیت کی ہدایات کی روشنی میں طلبہ کے داخلے کی کارروائی مکمل کرانا اور حسبِ ضابطہ نام خارج کرنا۔
۶- ڈسپلن کمیٹی کے فیصلوں کو نافذ کرنا۔
۷- شعبے کی تعلیمی رپورٹ اور اساتذہ ومعلّمات کی کارگزاری کی روداد مہتمم تعلیم وتربیت کو پیش کرنا۔
۸- ماتحت ذمہ دار، اساتذہ ومعلّمات کی ماہانہ جائزہ نشست کا اہتمام کرنا۔
۹- طلبہ وطالبات کی تعلیمی صورتِ حال سے مہتمم تعلیم وتربیت کو واقف کرانا اور طلبہ وطالبات جن کی حاضری وتعلیمی حالت غیر اطمینان بخش ہے، ان کے سرپرستوں کو مطلع کرنا۔
نگرانِ اعلیٰ
اقامتی وغیر اقامتی طلبہ وطالبات کی تربیت ونگرانی کے لیے ایک نگرانِ اعلیٰ ہوگا، جس کا تقرر مہتمم تعلیم وتربیت کی سفارش پر مجلسِ عاملہ کرے گی۔ اس کی معاونت کے لیے حسبِ ضرورت اتالیق/اتالیقہ ہوں گے۔
فرائض واختیارات
نگرانِ اعلیٰ کے فرائض واختیارات مندرجہ ذیل ہوں گے:
۱- غیر درسی اوقات کو اس طرح منظّم کرنا کہ وہ طلبہ وطالبات کے لیے مقاصدِ جامعہ کے حصول میں معاون ہو سکیں اور ان کے اندر اسلامی سیرت وکردار اور تحریکی شعور پیدا ہو سکے اور پروان چڑھ سکے۔
۲- تربیت ونگرانی کے نظام کو مؤثر بنانے کے لیے لائحۂ عمل ترتیب دینا۔
۳- طلبہ وطالبات کو جامعہ کے قواعد وضوابط کا پابند بنانا۔
۴-جمعیۃ الطلبہ وجمعیۃ الطالبات کو مقاصدِ جامعہ کے حصول کے لیے فعال ومتحرک بنانا۔
۵-طلبہ وطالبات کی جسمانی تربیت کے لیے ورزش اور کھیل کود وغیرہ کا انتظام کرنا۔
۶- طلبہ وطالبات کی دینی، اخلاقی صورتِ حال پر نظر رکھنا اور شعبے کی کارگزاری رپورٹ سے مہتمم تعلیم وتربیت کو واقف کرانا۔
۷- دار الاقامہ کی صفائی ستھرائی اور نظم ونسق کا انتظام کرنا اور متعلقہ ذمہ دار کو متوجہ کرنا۔
نوٹ: نگرانِ اعلیٰ مہتمم تعلیم وتربیت کے سامنے جواب دہ ہوگا۔
ڈسپلن کمیٹی
طلبہ وطالبات میں نظم وضبط قائم رکھنے اور ضابطہ شکنی کی صورت میں بعد از تحقیق تادیب یا اخراج کا فیصلہ کرنے کے لیے ایک کمیٹی ہوگی جس کا نام ڈسپلن کمیٹی ہوگا۔ مجلس شوریٰ منعقدہ ۱۸، ۱۹؍ فروری ۲۰۱۳ء کے فیصلے کے تحت ڈسپلن کمیٹی کے ارکان درج ذیل ہوں گے:
۱- ناظم جامعہ ۲- مہتمم تعلیم وتربیت ۳- نگرانِ اعلیٰ ۴- متعلق صدر/ صدر معلّمہ/ ہیڈ ماسٹر/ ہیڈ معلّمہ(ابتدائی وثانوی)
کمیٹی کی صدارت کے فرائض ناظمِ جامعہ انجام دیں گے اور اس کے کنوینر کے فرائض مہتمم تعلیم وتربیت انجام دیں گے۔ کمیٹی کی مدتِ کار تین سال ہوگی۔
نگراں شعبۂ تعمیر ومرمت اور تزئین وترقی
جامعہ میں شعبۂ تعمیر ومرمت کا ایک نگراں ہوگا، جس کے فرائض واختیارات حسبِ ذیل ہوں گے:
۱- مجلس شوریٰ اور عاملہ کے فیصلوں کے مطابق تعمیرات کا نظم وانصرام کرنا۔
۲- عمارتوں کی مرمت کرانا، خوبصورتی، چمن کاری اور رکھ رکھاؤ پر توجہ دینا اور مناسب کارروائی کرنا۔
۳- تعمیرات کے سلسلے میں حائل انتظامی رکاوٹوں کو دور کرنے کی تدابیر اختیار کرنا۔
۴- جامعہ کی عمارتوں کو دست برد اور نقصانات سے محفوظ رکھنے کا انتظام کرنا۔
۵- تعمیری کاموں کی نگرانی کرنا اور پیش آمدہ تعمیری ضروریات کی تکمیل کا بندوبست کرنا۔
۶- تعمیرات کے ذیل میں ہونے والے کاموں کی ماہانہ رپورٹ ناظمِ جامعہ کو پیش کرنا۔
۷- تعمیرات سے متعلق ذیلی قواعد وضوابط سفارشات کی شکل میں ناظمِ جامعہ کے سامنے پیش کرنا۔
نوٹ: اس شعبے کی ضروریات کی خریداری کے لیے ایک سہ نفری کمیٹی ہوگی، جس کا کنوینر نگراں تعمیرات ہوگا۔ کمیٹی کے افراد کی تقرری مجلسِ عاملہ کرے گی۔ نگراں شعبۂ تعمیرات اپنے فرائض واختیارات کے سلسلے میں ناظمِ جامعہ کے سامنے جواب دہ ہوگا۔
شعبۂ داخلہ وامتحانات
جامعہ میں طلبہ وطالبات کے داخلہ اور امتحانات کے لیے ایک شعبہ ہوگا۔ اس شعبے کے ذمہ دار کا تعیّن مہتمم تعلیم وتربیت کی سفارش پر مجلسِ عاملہ کرے گی۔ اس کے فرائض واختیارات حسبِ ذیل ہوں گے:
۱- طے شدہ قواعد وضوابط کے مطابق طلبہ وطالبات کے داخلے وامتحانات کا انتظام کرنا۔
۲- داخلہ وامتحانات کے لیے ذیلی قواعد ترتیب دے کر مہتمم تعلیم وتربیت کے توسط سے مجلسِ عاملہ میں پیش کرنا۔
۳- تجدیدِ داخلہ اور داخلہ ٹسٹ کا نظام ترتیب دینا اور اس پر عمل کرانا۔
۴- پرچوں کی تیاری، ممتحن کا انتخاب، امتحانات کے لیے نظام الاوقات، کاپی جانچنے کا نظم، رزلٹ کی تیاری اور اس کی تقسیم کا بندوبست کرنا۔
۵- کامیاب طلبہ وطالبات کو حسبِ ضابطہ نتائج، اسناد وغیرہ فراہم کرنا۔
نوٹ: ذمہ دارِ شعبہ مہتمم تعلیم وتربیت کی ہدایات اور مشوروں کی روشنی میں اپنے کام انجام دے گا اور مہتمم تعلیم وتربیت کے سامنے جواب دہ ہوگا۔ اس شعبے کے لیے ایک مشاورتی کمیٹی ہوگی اور یہ کمیٹی تعلیمی شعبہ جات کے ذمہ داران پر مشتمل ہوگی۔
شعبۂ رابطۂ عامہ ونشر واشاعت [فرائض واختیارات]
جامعہ میں رابطۂ عامہ ونشر واشاعت کا ایک شعبہ ہوگا۔ اس کے فرائض واختیارات حسبِ ذیل ہوں گے:
۱- جامعہ سے عوام کو مربوط رکھنے، عوام میں جامعہ کو متعارف کرانے اور جامعہ سے تعلق کو مستحکم کرنے کے لیے پروگرام ترتیب دینا اور اس کو عملی جامہ پہنانا۔
۲-طلبہ کے سرپرستوں، معاونین، اطراف کے مواضعات، مختلف شعبوں اور مقامات کے بہی خواہوں اور اصحابِ خیر حضرات سے مراسلت، دورے، نشستوں اور اجلاس وغیرہ کے ذریعے ربط رکھنا۔
۳- ممتاز مدارس سے ربط رکھنا، ملحقہ مدارس کا معائنہ کرنا اور ان کو جامعہ کے نظامِ عمل سے ہم آہنگ کرنے اور دیگر مدارس ومکاتب کو منظّم کرنے کی کوشش کرنا۔
۴- تعارفی فولڈر، کتابچے، اسلامک لٹریچر اور نصابی کتاب وغیرہ کی اشاعت کا نظم وانصرام کرنا اور ادارۂ علمیہ کو فعال ومتحرک رکھنا۔
نوٹ: ۱- رابطۂ عامہ کا ذمہ دار ناظمِ جامعہ کے سامنے جواب دہ ہوگا۔
۲- اس کی ایک کمیٹی ہوگی، جس کے افراد کا انتخاب مجلسِ عاملہ کرے گی۔
شعبۂ مالیات
معتمدِ مال کی معاونت کے لیے ایک شعبۂ مالیات ہوگا، جس کے فرائض حسبِ ذیل ہوں گے:
۱- آمدنی کی صورتیں سوچنا اور اس کے لیے طویل مدتی وقلیل مدتی منصوبہ بندی کرنا۔
۲- اصحابِ خیر سے روابط رکھنا۔
۳- مالیات کی فراہمی کے سلسلے میں معاون کتابچے، ہینڈ بل اور اشتہارات کی اشاعت کے لیے شعبۂ رابطۂ عامہ کو مشورہ دینا۔ اس کے لیے ایک کمیٹی ہوگی جس کی تشکیل مجلسِ عاملہ کرے گی اور اس کمیٹی کا کنوینر معتمدِ مال ہوگا۔