ضابطۂ اخلاق برائے اساتذہ ومعلّمات

 

٭ ہر استاذ پر لازم ہے کہ اگر کسی وجہ سے تقرری کی بنیادی شرائط پوری نہ ہو رہی ہوں تو اندرونِ ایک سال پوری کرلیں۔

٭ اپنے شعبہ کے ذمہ دار سے اپنے فرائض معلوم کریں اور اس کی روشنی میں دلجمعی اور یکسوئی کے ساتھ مفوضہ فرائض ادا کریں۔

٭ زیرِ درس مضامین یا کتب کے سالانہ اور ششماہی نصاب کی ذیلی تقسیم کے ذریعہ ماہ بہ ماہ کا خاکہ بنا کر ذمہ دار کے حوالہ کر دیں اور اس خاکہ کے مطابق تدریسی فرائض ادا کریں، نیزماہانہ پروگریس رپورٹ ذمہ دارِ شعبہ کو دیتے رہیں۔

٭ پوری تیاری اور مطالعہ کے بعد درس دیں اور حتی الامکان طلبہ کو مطمئن کرنے کی کوشش کریں، اپنے مضامین میں ارتقاء کی کوشش جاری رکھیں۔

٭ تدریس کے عام اصول اور بطورِ خاص کسی مخصوص مضمون کے طریقۂ تعلیم پر ماہرین کی سفارشات کا مطالعہ کریں اور دورانِ تدریس ان کا پاس رکھیں۔

٭ نظم وضبط اور پابندیِ وقت کا سختی سے اہتمام کریں۔ تذکیر میں شرکت،گھنٹی لگتے ہی درجہ میں حاضری اور گھنٹی لگنے کے بعد باہر آجانا، تدریسی اوقات میں جامعہ کے کیمپس میں موجود رہنا، یہ اور اس طرح کی دوسری چیزیں نظم کا حصہ ہیں۔

٭ لباس اور وضع قطع، بود وباش، بلکہ ہمہ پہلو طلبہ کے لیے نمونہ بننے کی شعوری کوشش کریں۔

٭ شرعی احکام وقوانین کی مکمل پابندی کریں۔ نمازوں میں کوتاہی،داڑھی کے سلسلے میں بے حسی، غیر اخلاقی کاموں میں شمولیت ضابطۂ اخلاق کی خلاف ورزی شمار ہوگی۔

٭ خود کو اور طلبہ کو مقاصدِ جامعہ کے موافق بنانے کی شعوری کوشش کریں اور دعوتی شعور وکردار پیدا کرنے پر توجہ دیں۔ 

٭ بسا اوقات بعض اضافی امور سپرد کیے جائیں گے، انہیں بہ طیبِ خاطر انجام دیں۔

٭ ذمہ دارِ شعبہ کے ساتھ نصح وخیر خواہی کا رویہ اختیار کریں۔ ایسا طرزِ عمل جس سے ذمہ داروں کے ساتھ معاندت اور مخاصمت کا اظہار ہوتا ہو فوراً ترک کردیں۔

٭ کسی معاملہ میں ذمہ داروں سے اختلاف کی صورت میں معقولیت کے ساتھ معروف طریقہ سے اپنے موقف کی وضاحت کریں۔ تحزّب اور گروہ بندی سے مکمل اجتناب کریں اور طلبہ کے سامنے جامعہ کے ضوابط کے خلاف تبصرہ ہرگز نہ کریں۔

٭ طلبہ اور طالبات کے لیے ضابطۂ اخلاق طے ہے۔ طلبہ کو ان ضوابط کا پابند بنائیں۔

٭ گروہی، جماعتی اور فقہی اختلافات سے بالاتر ہو کر وسعتِ قلب ونظر کے ساتھ اپنے فرائض انجام دیں۔

٭ دورانِ تدریس درسی امور ومسائل پر ہی اپنی گفتگو مرکوز رکھیں اور غیر متعلق باتوں میں وقت ضائع نہ کریں۔

٭ مفادِ جامعہ کے پیش نظر اپنی تحریر، تقریر اور تالیف میں ایسا مواد پیش کرنے سے احتراز کریں جس سے اختلاف وانتشار پیدا ہوسکتا ہے۔

٭ طلبہ میں حصولِ علم کے صحیح مقصد کا شعور پیدا کریں، انھیں اپنی تربیت کی طرف متوجہ رکھیں اور ان میں ذوقِ مطالعہ اور وسعتِ فکر ونظر پیدا کریں۔

٭ اپنے ساتھی اساتذہ اور ذمہ دارانِ جامعہ کے ساتھ احترام وتعاون کا رویہ اختیار کریں اور ایک دوسرے کے خلاف شکایات اور نامناسب اظہارِ خیال سے پرہیز کریں اور کوشش کریں کہ آپسی تعلقات رحماء بينهم کی تصویر ہوں تاکہ طلبہ وطالبات پر بھی خوشگوار اثرات مرتّب ہوں۔

٭ اپنے طلبہ وطالبات کے ساتھ بہر صورت مشفقانہ وعادلانہ رویہ اختیار کریں۔طلبہ کی اصلاح وتربیت پر متوجہ رہیں، ان کی جانب سے کبھی اور کہیں نامناسب رویہ یا مفادِ جامعہ کے خلاف کوئی طرزِ عمل دیکھیں تو ضرور متنبہ کریں۔ 

٭ جامعہ کی تعمیر وترقی کے سلسلے میں فکر مند ہوں، مفادِ جامعہ کو عزیز رکھیں، ذمہ داروں کی جانب سے تعمیر وترقی یا حصولِ مالیات کے سلسلے میں تعاون طلب کیا جائے تو بخوشی ہدایات پر عمل کرنے کی کوشش کریں۔

٭ املاکِ جامعہ کی حفاظت، جامعہ کیمپس کی صفائی ستھرائی اور اس کے رکھ رکھاؤ پر متوجہ رہیں، کسی کی جانب سے کوئی نامناسب طرزِ عمل دیکھیں تو اس پر نکیر کریں۔