نصابِ تعلیم کی چند خصوصیات

  • ابتدائی سے فضیلت تک ایک جامع اور مربوط نصابِ تعلیم ہے جس میں اسلامیات اور عربی زبان وادب کے ساتھ بعض اہم عصری مضامین کو ایک خاص توازن کے ساتھ شامل کیا گیا ہے۔ 
  • ثانوی میں قرآن ودینیات کے ساتھ درجہ آٹھ (جونیئر ہائی اسکول) کے معیار کے مطابق جملہ مضامین کی تعلیم دی جاتی ہے۔
  • حفظ وتجوید کے ساتھ ثانوی درجات کی انگریزی، ہندی اور اُردو کی بھی تعلیم دی جاتی ہے، تاکہ تکمیلِ حفظ کے بعد طلبہ/ طالبات عربی اول (مساوی درجہ نہم) میں داخل ہوسکیں۔
  • عربی درجات میں عربی زبان وادب اور علومِ اسلامیہ کے ساتھ اہم عصری مضامین مثلاً معاشیات، سیاسیات، کمپیوٹر، ایجوکیشن، مطالعۂ ادیان، ہندی، انگریزی اور اُردو ادب وغیرہ کی تدریس کا معقول نظم کیا گیا ہے۔ 
  • جامعہ کے نصاب کے مطابق تعلیم مکمل کرنے والے طلبہ بحمد اللہ اُردو، عربی، انگریزی اور ہندی میں تقریر وتحریر کی قدرت رکھتے ہیں۔
  • قرآن وحدیث کی تعلیم میں مروّجہ روایتی طرزِ تدریس کے بجائے تحقیقی واستخراجی طریقۂ تدریس اختیار کیا جاتا ہے، اس سے طلبہ میں استنباطی وتحقیقی صلاحیت فروغ پاتی ہے اور تدبر وتفکر کی مشق ہوتی ہے۔
  • فقہ اسلامی کی تدریس کے لیے تقابلی انداز اختیار کیا جاتا ہے، تاکہ مسلکی تعصب ختم ہو اور طلبہ وطالبات احوال وظروف کی رعایت کرتے ہوئے جملہ مسائلِ حیات میں اسلامی اسپرٹ کو سمجھ سکیں اور نئے مسائل میں قرآن وسنت سے استفادہ کر سکیں۔
  • نصابِ تعلیم کے علاوہ ہم نصابی سرگرمیوں کا ایک جامع خاکہ زیر عمل ہے، جس سے طلبہ کے اندر دعوتی وتحریکی شعور بیدار ہوتا ہے، انتظامی صلاحیت پروان چڑھتی ہے اور فکری وعلمی پختگی کے ساتھ اشاعتِ اسلام کے لیے ضروری تیاری ہو جاتی ہے۔
  • معروف ماہرینِ تعلیم پر مشتمل ایک تعلیمی کمیٹی ہے جو نصابِ تعلیم پر غور وفکر کر کے مناسب حذف واضافہ تجویز کرتی رہتی ہے۔