امتحانی قواعد وضوابط  (توثیق شدہ مجلسِ عاملہ ۴؍ اگست ۲۰۲۳ء)

۱۔ جامعہ میں دو امتحان: ششماہی اور سالانہ ہوں گے، نیز درجہ اطفال تا عربی چہارم چار ٹسٹ ہوں گے۔ ششماہی اور سالانہ کے نمبرات پچاس پچاس ہوں گے۔ جن درجات میں ماہانہ ٹسٹ ہیں ان میں ہر ششماہی میں دو ٹسٹ کے اوسط پانچ نمبر اُس ششماہی کے نتیجے میں جوڑے جائیں گے اور تحریری امتحان (ششماہی/ سالانہ) ۴۵نمبرات کے ہوں گے۔ بقیہ درجات میں تحریری امتحان (ششماہی/ سالانہ) ۵۰ نمبرات کے ہوں گے۔ 

۲۔ درجہ پنجم (ابتدائی) تا درجہ ہشتم (ثانوی)، نیز عربی چہارم تا عربی ہشتم سمسٹر سسٹم ہوگا۔ ان کے علاوہ تمام درجات میں سالانہ امتحان پورے سال کے نصاب سے ہوگا۔

۳۔ امتحانات متعینہ نصاب سے زبانی یا تحریری دونوں طرح سے ہوسکتے ہیں۔

۴۔ کلاس ٹسٹ کی کاپیاں طلبہ کو دکھلائی جائیں گی۔

۵۔ سالانہ امتحان میں شرکت کے لیے شعبۂ اعلیٰ طلبہ میں ۷۵ فیصد، شعبۂ اعلیٰ طالبات میں ۷۰ فیصد، شعبۂ ثانوی وحفظ طلبہ میں ۷۰ فیصد، شعبۂ ثانوی وحفظ طالبات میں ۶۵ فیصد حاضری لازمی ہے۔ میڈیکل کی بنیاد پر ۵ فیصد رعایت دی جا سکتی ہے۔

۶۔ امتحان میں کامیابی کے لیے ہر مضمون میں کم از کم ۳۳ فیصد نمبر حاصل کرنا ضروری ہوگا، البتہ ثقافتِ عامہ میں کامیابی کے لیے ۵۰ فیصد نمبر حاصل کرنا ضروری ہوگا۔ 

۷۔ شعبۂ اعلیٰ، ثانوی اور ابتدائی میں، نیز شعبۂ حفظ میں حفظ کے علاوہ عمومی مضامین (یعنی اُردو، ہندی، انگریزی) میں مجموعی گریس مارکس ۱۵ ہوں گے، ایک مضمون میں زیادہ سے زیادہ ۸ نمبرات دیے جاسکتے ہیں۔ یہ نمبرات گرینڈ ٹوٹل میں شمار نہیں ہوں گے۔

۸۔ ضمنی امتحانات شعبۂ اعلیٰ، ثانوی اور درجہ پنجم ابتدائی میں، نیز شعبۂ حفظ کے صرف عمومی مضامین (یعنی اُردو، ہندی، انگریزی) میں زیادہ سے زیادہ دو مضامین میں ہوسکیں گے۔ یہ امتحان تعلیمی سال کے آغاز میں طے شدہ اسکیم کے مطابق ہوں گے، بعد میں کوئی گنجائش نہیں ہوگی۔ تمام درجات میں ضمنی امتحانات پورے سال کے نصاب سے ہوں گے۔

۹۔ کسی معقول عذر کی بنا پر اگر ششماہی امتحان چھوٹ گیا ہو تو سالانہ امتحان میں پورے سال کے نصاب سے ۱۰۰ نمبرات کا امتحان ہوگا۔

۱۰۔ کسی معقول عذر کی بنا پر سالانہ امتحان میں چھوٹے ہوئے صرف دو مضامین کا ضمنی کے دوران امتحان ہو سکتا ہے۔ سمسٹر سسٹم والے درجات میں یہ امتحان صرف سالانہ کے نصاب سے ہوگا، بقیہ درجات میں پورے سال کے نصاب سے ہوگا۔

۱۱۔ عالمیت وفضیلت کے آخری سالوں میں ناکام طلبہ وطالبات آئندہ برسوں میں سالانہ امتحان کے ساتھ جاری نصاب کے مطابق پورے سال کے نصاب سے امتحان دے سکتے ہیں، خواہ وہ جامعہ میں تعلیم جاری رکھیں یا نہیں۔ البتہ حاضری فیصد کم ہونے کی صورت میں آئندہ سالوں میں امتحان دینے کی رعایت کے مستحق نہیں ہوں گے، بلکہ انھیں باقاعدہ کلاس کرنی ہوگی۔

۱۲۔ دورانِ امتحان باہم گفتگو کرنے والوں کے پانچ پانچ نمبرات وضع کرلیے جائیں گے۔

۱۳۔ امتحانی مضمون سے متعلق تحریری مواد ملنے پر طالب علم ملغیٰ شمار کیا جائے گا اور اس کے تمام نمبرات وضع کرلیے جائیں گے۔ اسی طرح تحریری مواد فراہم کرنے والے کو بھی ملغیٰ شمار کیا جائے گا۔ ملغیٰ کا ضمنی امتحان بھی نہیں ہوگا، البتہ حسبِ ضابطہ گریس مارک مل سکتا ہے۔

۱۴۔ امتحان ہال میں کوئی افہام وتفہیم نہیں ہوگی۔

۱۵۔ عالمیت اور فضیلت کے آخری سال میں ایک مقالہ پیش کرنا لازمی ہوگا، جس کا مناقشہ بذریعۂ بورڈ ہوگا۔ تحریری مناقشہ پر ۵۰ نمبرات، مقالہ کی ترتیب پر ۲۰ نمبرات اور جنرل سوالات پر ۳۰ نمبرات ہوں گے۔ مقالہ سالانہ امتحان سے ۴۰ دن قبل جمع کرنا ہوگا۔

۱۶۔ امتحانی کاپی کے نمبرات کی دوبارہ نمبر شماری (Recounting) کرائی جا سکتی ہے۔ اس کی فیس فی مضمون بیس روپئے ہوگی۔

۱۷۔ امتحانی کاپی کی ری چیکنگ (Rechecking) بھی کرائی جا سکتی ہے۔ تین افراد کا پینل ری چیک کرے گا اور تینوں کا اوسط نمبر محصلہ نمبر قرار پائے گا اور سابقہ نمبرات کالعدم قرار پائیں گے۔ اس کی فیس فی مضمون دو سو روپئے ہوگی۔ 

۱۸۔ ری کاؤنٹنگ اور ری چیکنگ کی درخواستیں ششماہی امتحان میں اعلانِ نتائج کے پندرہ دن کے اندر اور سالانہ امتحان میں جامعہ کھلنے کے پندرہ دن کے اندر جمع کرنا لازمی ہوگا۔ ری کاؤنٹنگ کے نتیجے کے بعد پانچ دن کے اندر ری چیکنگ کی بھی درخواست دی جا سکتی ہے۔

۱۹۔ طلبہ وطالبات کی کامیابی حسبِ ذیل ڈویژن میں تقسیم ہوگی:

۷۵ فیصد یا اس سے زائد: ممتاز

۶۰ تا ۷۴ فیصد: I (فرسٹ ڈویژن)

۴۵ تا ۵۹ فیصد: II (سکینڈ ڈویژن)

۳۳ تا ۴۴ فیصد: III (تھرڈ ڈویژن)

۲۰۔ انگریزی I اور انگریزی II کو الگ الگ مضمون کی حیثیت حاصل ہوگی۔ 

۲۱۔ ریاضی کا ایک ہی پرچہ ہوگا، نیز تاریخ وجغرافیہ کا ایک ہی پرچہ ’’سماجی علوم‘‘ کے نام سے ہوگا۔